بھارتی سپریم کورٹ کا بینچ ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے متفقہ فیصلہ سنانے میں ناکام رہا جہاں منقسم فیصلے کی وجہ سے معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پینل میں سے ایک جج جسٹس ہیمانت گپتا نے کہا کہ فیصلے پر ہمارے درمیان ’اختلاف رائے‘ موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس ہیمانت گپتا نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست خارج کی جائے مگر پینل میں شریک جسٹس سدھانشو دھولیا نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ’حجاب پہننا ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے‘۔ بھارتی سپریم کورٹ کا بینچ ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے متفقہ فیصلہ سنانے میں ناکام رہا جہاں منقسم فیصلے کی وجہ سے معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پینل میں سے ایک جج جسٹس ہیمانت گپتا نے کہا کہ فیصلے پر ہمارے درمیان ’اختلاف رائے‘ موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس ہیمانت گپتا نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست خارج کی جائے مگر پینل میں شریک جسٹس سدھانشو دھولیا نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ’حجاب پہننا ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مزید غور کرنے کے لیے چیف جسٹس لارجر بینچ تشکیل دیں گے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کب ہوسکتا ہے۔ حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کرنے والی خواتین کے ایک وکیل انس تنویر نے کہا کہ ’منقسم فیصلہ ان کے لیے نصف جیت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ چیف جسٹس جلد ہی ایک لارجر بینچ تشکیل دیں گے اور ہمارے حق میں مکمل فیصلہ سنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں رواں برس فروری میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے خلاف مسلم طلبہ اور ان کے والدین نے بھرپور احتجاج کیا تھا۔ اس کے بعد ہندو برادری کے طلبہ نے بھی اس کے خلاف اس وقت جوابی احتجاج کیا تھا، جس سے ایک ایسے وقت میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب بھارتی مسلمان اس بات کی شکایات کر رہے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت ہندو قوم پرست حکمراں جماعت میں ان کو پسماندہ رکھا جارہا ہے۔ بھارت میں حجاب ایک مرتبہ پھر اس وقت زیر بحث آیا ہے جب ایرانی خواتین اپنے ملک میں اسلامی قوانین کے تحت بنائے گئے ’ڈریس کوڈ‘ کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت کی 1.4 ارب آبادی کا 13 فیصد مسلمان ہے اور بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی برادری ہے۔ حجاب پر پابندی عائد کرنے پر ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے کا ایک اور حربہ ہے، جسے اچھال کر کرناٹک میں حکومت کرنے والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اگلے سال مئی میں ہونے والے انتخابات میں فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ تاہم ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ حجاب پر پابندی کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مزید غور کرنے کے لیے چیف جسٹس لارجر بینچ تشکیل دیں گے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کب ہوسکتا ہے۔ حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کرنے والی خواتین کے ایک وکیل انس تنویر نے کہا کہ ’منقسم فیصلہ ان کے لیے نصف جیت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ چیف جسٹس جلد ہی ایک لارجر بینچ تشکیل دیں گے اور ہمارے حق میں مکمل فیصلہ سنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں رواں برس فروری میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے خلاف مسلم طلبہ اور ان کے والدین نے بھرپور احتجاج کیا تھا۔ اس کے بعد ہندو برادری کے طلبہ نے بھی اس کے خلاف اس وقت جوابی احتجاج کیا تھا، جس سے ایک ایسے وقت میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب بھارتی مسلمان اس بات کی شکایات کر رہے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت ہندو قوم پرست حکمراں جماعت میں ان کو پسماندہ رکھا جارہا ہے۔ بھارت میں حجاب ایک مرتبہ پھر اس وقت زیر بحث آیا ہے جب ایرانی خواتین اپنے ملک میں اسلامی قوانین کے تحت بنائے گئے ’ڈریس کوڈ‘ کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت کی 1.4 ارب آبادی کا 13 فیصد مسلمان ہے اور بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی برادری ہے۔ حجاب پر پابندی عائد کرنے پر ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے کا ایک اور حربہ ہے، جسے اچھال کر کرناٹک میں حکومت کرنے والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اگلے سال مئی میں ہونے والے انتخابات میں فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ تاہم ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ حجاب پر پابندی کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔
Home / عالمی خبریں / بھارتی سپریم کورٹ کا بینچ ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے متفقہ فیصلہ سنانے میں ناکام رہا
Check Also
غزہ جنگ: پیرس میں تصادم کے بعد طلبہ کا احتجاج ختم، نیویارک میں جاری
فرانس اور امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف معروف یونیورسٹیوں کے طلبہ کے احتجاج کے …