اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کر لی ہے۔ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے، تاہم سائفر کیس میں ایک دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر وہ کل بدھ تک اٹک جیل میں ہی رہیں گے۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے کی۔الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پیر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
عمران خان کی سزا معطلی کے فیصلے پر ردعمل میں مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’لااڈلے کی سزا معطل ہوئی ہے ختم نہیں ہوئی۔‘ جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’گُڈ ٹو سی یو‘ اور ’وشنگ یو گڈ لک‘ کا پیغام اسلاآباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔‘ شہباز شریف نے کہا کہ ’فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتہ ہو کہ فیصلہ کیا ہوگا تو یہ نظام عدل کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔
اعلی عدلیہ سے واضح پیغام مل جائے تو ماتحت عدالت یہ نہ کرے تو اور کیا کرے۔‘ اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ’کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب‘ قرار دیتے ہوئے اُنہیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ کیس کا فیصلہ آنے بعد انہیں پولیس نے زمان پارک سے گرفتار کر لیا تھا اور اُن کو اٹک جیل میں سزا کاٹنے کے لیے منتقل کیا گیا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عمران خان نے اپنی اپیل میں استدعا کی تھی کہ ’توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے، مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم دیا جائے اور سزا کالعدم قرار دی جائے۔‘