Breaking News
Home / عالمی خبریں / کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو دہشتگردی قرار دے دیا

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو دہشتگردی قرار دے دیا

غزہ، کراچی (نیوز ڈیسک) کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو دہشتگردی قرار دے دیا ، ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ نہیں دہشتگردی ہورہی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ چرچ پر حملہ قابل مذمت ہے ، غزہ سے مسلسل دردناک خبریں آرہی ہیں، تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی وزارت دفاع کے سامنے خیمے نصب کردیئے، قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات کا مطالبہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ ، قطر اور مصر مذاکرات کی بحالی میں مصروف، حماس کا اسرائیلی جارحیت کے مکمل خاتمے تک بات چیت میں شامل نہ ہونے کا اعلان، غزہ پر خوفناک بمباری جاری ، مزید سیکڑوں فلسطینی شہید ، مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے تلکرم میں اسرائیلی ڈرون حملے میں 5فلسطینی شہید ہوگئے ۔

 

تفصیلات کے مطابق کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ کے واحد کیتھولک چرچ میں پناہ لینے والی مسیحی خاتون اور ان کی بیٹی کی اسرائیلی فوج کے اسنائپرز کے ہاتھوں ہلاکت کی مذمت کی اور کہا کہ غزہ سے مسلسل دردناک خبریں آرہی ہیں، دوسری جانب تل ابیب میں اسرائیلی مظاہرین نے وزارت دفاع کے سامنے خیمے نصب کردیئے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے حماس کیساتھ قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے تک گھروں کو نہیں جائیں گے ، یورپی یونین کے بعد برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے بھی اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے ، فرانس نے غزہ جنگ میں "فوری اور پائیدار” جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، اسرائیل کے دورے پر موجود فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ پیرس کو فلسطینی علاقے کی صورت حال پر "شدید تشویش” ہے،

 

تل ابیب میں اپنے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہن کی موجودگی میں فرانسیسی وزیر نے کہا کہ "بہت سارے شہری مارے جا رہے ہیں، پیرس حکومت نے ہفتے کے روز غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی جس میں وزارت خارجہ کا ایک فرانسیسی ملازم بھی مارا گیا ۔ برطانوی اخبار ʼسنڈے ٹائمز‘ ميں چھپنے والے مشترکہ آرٹيکل ميں برطانوی وزير خارجہ ڈيوڈ کيمرون اور ان کی جرمن ہم منصب انالينا بيئربوک نے غزہ ميں ديرپا جنگ بندی پر زور ديا ہے۔ ان دونوں وزراء نے اپنے آرٹيکل ميں لکھا کہ ʼʼبہت زيادہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں‘‘ دونوں نے اسرائيل پر زور ديا کہ وہ حماس کے خلاف اپنے فوجی آپريشن کو جلد اختتام تک لائے۔ البتہ انہوں نے يہ بھی واضح کيا کہ فوری فائر بندی کرواتے ہوئے يہ اميد رکھنا کہ وہ کسی طرح مستقل ہو جائے،

 

شايد درست عمل نہيں ہو گا۔ ان کے مطابق ʼʼيوں وہ وجہ نظر انداز ہو گی، جس سبب اسرائيل کو اپنا دفاع کرنا پڑ رہا ہے‘‘۔ غزہ میں قید اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کیلئے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے قطر ی وزیراعظم اور اسرائیلی انٹیلی جنس سربراہ کی ملاقات کے بعد حماس نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے مکمل خاتمے تک کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے ، حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذاکرات کاروں کو اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے ، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ پر سب سے بڑے الشفاء اسپتال پر بمباری کرکے اسے خون سے غسل دیا ہے۔

 

ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہزاروں بے گھر افراد اسپتال کی عمارت اور گراؤنڈ کو پناہ کے لئے استعمال کر رہے ہیں”،پینے کے پانی اور خوراک کی "شدید قلت” ہے۔تنظیم نے کہا، "ٹیم نے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ پر حملے کو ʼخون کی ہولیʼ قرار دیا، جس کے اندر سیکڑوں زخمی مریض موجود ہیں، اور ہر منٹ میں نئے مریض آرہے ہیں،” تنظیم نے مزید کہا کہ "شدید زخمی مریضوں کا اسپتال کے فرش پر علاج کیا جارہا ہے جبکہ زخمیو ں کو ٹانکے لگاتے وقت سن کرنے والی اور درد کش ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں۔

 

 

Check Also

غزہ جنگ: پیرس میں تصادم کے بعد طلبہ کا احتجاج ختم، نیویارک میں جاری

فرانس اور امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف معروف یونیورسٹیوں کے طلبہ کے احتجاج کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے