رحیم یار خان: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ میں آئندہ کا لائحہ عمل دینے لگا ہوں۔ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ سن لیں اس بار کپتان پوری پلاننگ کر کے آئے گا اور مجھے پتہ ہے رانا ثنا اللہ نے کیا کرنا ہے لیکن اسے نہیں پتہ میں نے کیا کرنا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین اس وقت مشکل میں ہیں اور ہم سب کو ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنی چاہیے۔ سندھ میں سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہے اور متاثرین کے سر پر چھت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 3 ٹیلی تھون کر کے 8 گھنٹے میں 14 ارب روپیہ اکٹھے کیے اگر پاکستانیوں کو پیسے صحیح جگہ جانے کا اعتماد ہو جائے تو یہ بہت کھلے دل کے لوگ ہیں۔ میں وزیر اعظم اور بلاول بھٹو دونوں سے پوچھتا ہوں کہ امریکہ کیا کرنے گئے ہیں؟ ملک میں سیلاب آیا ہوا ہے اور آپ یہاں سے کیوں چلے گئے۔ انہوں نے امریکہ جا کر ہمارا کروڑوں روپیہ خرچ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف پیسے مانگ رہے ہیں اور شو مارنے کے لیے مہنگے ترین ہوٹلوں میں رہ رہے ہیں۔ میری قوم میں شعور آگیا ہے جس پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ میں آئندہ کا لائحہ عمل دینے لگا ہوں۔ علامہ اقبال نے شاعری کے ذریعے لوگوں کو جگانے کی کوشش کی اور میں اپنی قوم کو حقیقی آزادی کے لیے جگانے کی کوشش کررہا ہوں۔ جس قوم کے نوجوان جاگ جاتے ہیں انہیں کوئی غلام نہیں بنا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ اس ملک کے لیڈر ہیں، قوم خوددار اور آزادی چاہتی ہے، پاکستان جس نعرے پر بنا تھا وہ سب کے دلوں میں ہے لیکن امپورٹڈ وزیراعظم ملک کو شرمندہ کرواتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل متاثرین سیلاب کو دیکھنے آئے تھے لیکن شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل کو کہا ہم آپ کا پیسہ چوری نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس ملک کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے اور اگر آپ اپنی عزت نہیں کریں گے تو دنیا آپ کی عزت نہیں کرے گی۔ ایک غریب آدمی جس میں غیرت ہوتی ہے دنیا اس کی عزت کرتی ہے اور ایک ارب پتی جس میں غیرت نہیں ہوتی دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔ شہباز شریف نے تو ایک غیر ملکی انٹرویو میں بھی پیسے مانگے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو اس لیے نہیں لائے کہ اس میں کوئی خصوصیت تھی بلکہ اس لیے لائے کہ یہ سارے حکم مانے گا کیونکہ یہ ڈکٹیشن پر چلتے ہیں لیکن میں آپ کو حقیقی آزادی کے لیے کھڑا کر رہا ہوں۔ کرپٹ حکومت کے ہوتے ہوئے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان پر کرپشن کے کیسز ہیں۔ شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو ایف آئی اے سے کرپشن کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔ ہمیں اپنی حقیقی آزادی کے لیے نکلنا پڑے گا کیونکہ آزادی کبھی کسی قوم کو پلیٹ میں نہیں ملی بلکہ جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ آج اگر ہم چپ کر کے انہیں قبول کر لیں تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے آصف زرداری اور شریف خاندان ملک کی قیادت کر رہے ہیں اس لیے باہر والے کبھی بھی ان لوگوں کو پیسے نہیں دیں گے کیونکہ ان کی چوری پر کتابیں لکھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے میرے خلاف سازش کی تھی اور 4 لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا اور وہ لوگ ابھی بھی اس سازش میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ ان کا منصوبہ مجھے مارنے کا ہے اور پھر کہیں گے کہ کسی انتہا پسند نے اسے مار دیا لیکن مجھے اپنی جان سے زیادہ ملک کی آزادی کی فکر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ ڈرے ہوئے ہیں اور انہیں معلوم ہے الیکشن ہوئے تو ہم جیت جائیں گے۔ میں پاکستان کو آزاد دیکھنا چاہتا ہوں اور غلامی کرنے سے موت بہتر ہے۔ یہ سازش وہ کر رہے ہیں جو اپنی انا اور کرپشن کے قیدی ہیں۔ یہ حکومت کرنے پاکستان آتے ہیں اور پیسہ لوٹ کر واپس چلے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ مل کر ایک سازشی ٹولہ کوشش کر رہا ہے کہ ہم ان کی غلامی کریں لیکن میں قوم سے کہتا ہوں خوف کے بت کو توڑ دو اور ساری قوم میری کال کی تیاری کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان چوروں کو کسی صورت قبول نہیں کرنا۔ سن رہے ہیں اسحاق ڈار پاکستان آنے والا ہے، اسحاق ڈار نے حدیبیہ پیپر مل میں شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی گواہی دی ہوئی ہے اور اسحاق ڈار نے خود بیان دیا کہ وہ اس ملک سے شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا۔ اب این آر او مل رہا ہے اور اسحاق ڈار کو ڈیل کے تحت واپس لایا جا رہا ہے۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسحاق ڈار آ کر ملک کی معیشت ٹھیک کر دے گا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ سن لیں اس بار کپتان پوری پلاننگ کر کے آئے گا اور مجھے پتہ ہے رانا ثنا اللہ نے کیا کرنا ہے لیکن اسے نہیں پتہ میں نے کیا کرنا ہے۔ مریم نے بیرون ملک جائیداد سے متعلق جھوٹ بولا اور مریم کو نہیں پتہ تھا کہ 4 سال بعد کوئی انکشاف ہو جائے گا۔ اتنے سیدھے منہ سے جھوٹ بولتے ہوئے میں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ سب تیار رہیں، مختصر نوٹس پر کال دوں گا اور کال تب دوں گا جب وہ سمجھیں گے میں پیچھے ہٹ گیا اور مجھے پتہ ہو گا میری ایک گیند سے تینوں کی وکٹیں گریں گی۔ انشااللہ میں جلد کال دوں گا جو آخری ہو گی۔ اس کے بعد کوئی مارچ نہیں ہوگا، کوئی دھرنا نہیں ہو گا۔ جب تک صاف شفاف الیکشن کی تاریخ نہیں ملتی یہ تحریک نہیں رکے گی۔