یروشلم:اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے صیہونی وزیراعظم یائیر لاپید کی جانب سے لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے مابین سمندری حدود کے تعین کے حوالے سے جاری بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کا موجودہ وزیر اعظم بہت ہی شرمناک طریقے سے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے سامنے جھک گیا اور اسرائیلی پارلیمنٹ کنسٹ کی جانب سے اس کا جائزہ لئے جائے بغیر ہی عظیم گیس کے ذخائر کو حزب اللہ لبنان کے حوالے کر دیا۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں لبنان اور خطے کے داخلی سیاسی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان سمندری حدود اور لبنان کے تیل اور گیس کے حقوق پر سخت موقف اپنایا تھا۔
حزب اللہ لبنان کےنائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بھی کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اس وقت تک کاریش گیس فیلڈ میں انویسٹمنٹ نہیں کرسکتی جب تک لبنان اپنے سمندری وسائل حاصل نہیں کرلیتا اور لبنانی حق کے لئے بھیک مانگنے کا دور ختم ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان میں امریکی سفیر "ڈوروتھی شیا” نے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان سمندری سرحدی کشیدگی کے حل کے حوالے سے واشنگٹن کا مجوزہ منصوبہ لبنانی صدر کے سامنے پیش کیا ہے اور حزب اللہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ امریکی جواب کے منتظر ہیں اور امریکی جواب، اس کی جانب سے مناسب کارروائی کئے جانے پر منحصر ہوگا۔
یاد رہے کہ کاریش آئل فیڈ پرلبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان اختلافات جاری ہیں، صیہونی حکومت لبنانی حقوق تسلیم کرنے پر راضی نہیں تھی جس کے جواب میں استقامتی تنظیم حزب اللہ نے فوجی کارروائی کی دھمکی تھی ۔ جس کے بعد صیہونی حکومت نے امریکہ کو واسطہ بنا کر لبنان کو اس کے سمندری حقوق دینے اورکسی باہمی معاہدہ تک پہنچے کی بات کی تھی۔