سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں کہ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی کیونکہ جو ظلم کرتا ہے لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے شہباز گل کو پکڑ کر جیل میں ڈالا اور ان پر برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، اب اعظم سواتی کو رات کو پکڑ کر ان پر بھی برہنہ کرکے تشدد کیا اس پر تمہیں شرم آنی چاہیے۔
اپنے مخالف امیدوار مولانا قاسم سے سوال کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے بچوں سے پوچھیں کہ کیا آصف زرداری اور نواز شریف ایماندار ہیں۔ عمران خان نے اپنے مخالف امیدوار سے مخاطب ہو کر کہا کہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا یہ دونوں خاندان ایماندار ہیں جو 30 برس سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 سال پہلے اس لیے سیاست میں آیا تھا کہ یہ لوگ ملک سے پیسہ چوری کرکے باہر لے جارہے تھے اس لیے میں ان کی چوری اور کرپشن پکڑنے سیاست میں آیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ مولانا قاسم اگر سمجھتے ہیں کہ جس اتحاد میں آپ کھڑے ہیں اس میں نواز شریف اور آصف زرداری کا خاندان ایماندار ہیں تو میں سب کو کہتا ہوں کہ ان کو ووٹ دے دیں لیکن ان کی چوری پر تو کتابیں لکھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ہر روز نئی ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور میں ہر روز عدالت جاکر ضمانت لیتا ہوں تو میں کیوں ملک چھوڑ کر لندن نہیں بھاگ جاتا، مگر میں ان چوروں کا عدالت میں بھی مقابلہ کرتا ہوں اور زمین پر بھی لوگوں کے پاس جاکر جگاتا ہوں اور قوم کو بتاتا ہوں کہ میری قوم کا کوئی مستقبل نہیں جس پر چور مسلط ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چور لوگ ہیں جن کے ساتھ بددیانتدار آدمی الیکشن کمشنر ملا ہوا ہے جس نے ان کے ساتھ مل کر کم از کم 15 ہزار جعلی ووٹ ڈلوائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ لوگ ملک کا پیسہ چوری کرکے ڈالر باہر لے جاتے ہیں تو ڈالر کی کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قیمت گرتی ہے اور جب روپیہ گرتا ہے تو مہنگائی آتی ہے۔ نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تین سال کی حکومت میں اس نے 17 فیکٹریاں بنائیں مگر ساڑھے تین سال کا میرا ریکارڈ دیکھیں تو میں نے اپنے دادا اور باپ کی بھی زمین فروخت کی، کوئی ایک بتائے کہ عمران خان نے اقتدار کا فائدہ اٹھایا ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ کبھی کسی وزیر اعظم نے کم خرچ کرکے ملک کا اتنا پیسہ نہیں بچایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب میری حکومت تھی تو میں نے دہشت گردی پر قابو پالیا تھا اور میں بار بار کہتا رہا کہ ہمیں امریکا کی جنگ میں نہیں جانا چاہیے،
پاکستان میں کوئی تحریک طالبان نہیں تھی مگر جب ہم امریکا کی جنگ میں گئے تو ہر قسم کی دہشت گردی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں ایک بھی ڈرون حملہ نہیں ہوا تھا کیونکہ ہم نے امریکا کو واضح طور پر کہا تھا کہ ہم تمہارے ساتھ امن میں شامل ہوں گے لیکن کسی جنگ میں شرکت نہیں کریں گے، اس طرح یہاں امن ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وفاقی حکومت سے پوچھتا ہوں کہ بارڈر آپ کے کنٹرول میں ہے، وہاں سے کیسے لوگ آئے اور یہاں دہشت گردی کیسے ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سوات میں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، جب انہوں نے نقل مکانی کی تو ان کے گھر لوٹے گئے تھے اور جو زکوٰۃ دینے والے تھے وہ نقل مکانی کے بعد خود زکوٰۃ لینے والے بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت کا کام یہ رہ گیا ہے کہ عمران خان پر جھوٹے مقدمات بناؤ، ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالو اور میڈیا پر پابندیاں لگاؤ۔ عمران خان نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے مگر اب اسٹریٹ کرائم میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس لیے میں وزیر اعلیٰ سے کہتا ہوں کہ وہ وفاقی حکومت سے پوچھیں کہ اگر آپ ذمہ داری نہیں سنبھال سکتے تو ہمیں دے دیں ہم خود ذمہ داری سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں کہ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی کیونکہ جو ظلم کرتا ہے لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹے جیسے چوروں کو ایف آئی اے کے کیس میں بری کیا گیا ہے، اس میں جو بھی ذمہ دار ہیں ان کو شرم آنی چاہیے، ملک کے غدار ہیں آپ لوگ۔ بعد ازاں عمران خان نے جلسے میں شریک تمام کارکنان اور حامیوں سے حلف لیا اور انہیں حقیقی آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کرنے کی ہدایت کی۔ قبل ازیں، سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے ان مجرموں کی حکومت آئی ہے یہاں دہشت گردی بڑھنا شروع ہوگئی ہے، جس طرح سوات میں ہو رہا ہے۔
چارسدہ میں ضمنی انتخابی مہم اور آزادی مارچ سے متعلق جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ عام الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کا فیصلہ ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف امریکی سازش کے تحت مسلط کی گئی حکومت نے عوام کو مہنگائی کے دلدل میں پھنسا دیا ہے تو دسری طرف ہم ملک کی حقیقی آزادی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں مگر کل شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو بری کیا گیا ہے اور اس سے قبل مریم نواز، اسحٰق ڈار کو بھی بری کیا گیا، اسی طرح ساڑے بڑے ڈاکوؤں کے اربوں روپے کے کیس معاف ہوں گے۔ ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے دھاندلی کرنی ہے اور ہر حلقے میں 10 سے 15 ہزار ووٹ جعلی ڈالے ہوئے ہیں، اس لیے سب لوگ نکل کر دھاندلی کے باوجود ان کو شکست دیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ان مجرموں کی حکومت آئی ہے یہاں دہشت گردی بڑھنا شروع ہوگئی ہے، جس طرح سوات میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو روکنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے مگر بجائے وہ کام کرنے کے یہ لوگ اپنی چوری معاف کروا رہے ہیں، کرپشن کر رہے ہیں اور مخالفین کے خلاف کیسز کر رہے ہیں۔ عمران خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں، نامعلوم فون نمبرز سے دھمکیاں دینا، عمران خان کو ٹی وی پر نہ دکھانے کے لیے میڈیا کا منہ بند کرنا، مگر ملک میں کیا قانون رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں مگر ابھی پھر وہاں دہشت گردی ہو رہی ہے تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ (موجودہ حکومت) ہیں، اس لیے اتوار (16 اکتوبر) کو سب لوگ نکلیں اور بچوں پر بھی میں یہ ذمہ داری عائد کرتا ہوں کہ وہ اپنے والدین پر ووٹ ڈالنے کے لیے زور دیں۔ آخر میں عمران خان نے جلسے میں موجود شرکا سے حلف لیا اور انہیں آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کرنے کے لیے پابند کیا۔