آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔سابق وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کو آج رات ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں آرمی چیف کا نام لیا گیا جب کہ یہ ٹوئٹ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے منی لانڈرنگ کیس میں بری ہونے کے بعد کی گئی تھی۔ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ‘باجوہ صاحب، آپ کو اور آپ کے کچھ لوگوں کو مبارکباد، آپ کا منصوبہ واقعی کام کر رہا ہے اور ملک کی قیمت پر تمام مجرم آزاد ہو رہے ہیں، ان ٹھگوں کی آزادی سے، آپ نے کرپشن کو جائز قرار دے دیا، اب آپ اس ملک کے مستقبل کی کیا پیش گوئی کرتے ہیں؟’
سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان، سردار مصروف خان اور قیصر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔سابق وفاقی وزیر کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ صرف سیاسی بنیادوں پر اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ اعظم سواتی کو گزشتہ رات ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا، ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وفاقی وزیر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز ہسپتال میں میڈیکل کرانے کا بھی حکم دیا۔عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی اے حکام سینیٹر اعظم سواتی کو لے کر پمز ہسپتال روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں عدالت نے اپنا محفوظ فیصلہ سنایا جس کے مطابق اعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزم اعظم` سواتی کا میڈیکل کرا کر 15 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔جس کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم سینیٹر اعظم سواتی کو لے کر پمز ہسپتال پہنچی جہاں ان کے مکمل ٹیسٹ کیے گئے اور اس کے بعد اعظم سواتی کو ایف ائی اے کے دفتر روانہ کردیا گیا۔ترجمان پمز نوید شیخ نے کہا کہ آرتھوپیڈک ڈاکٹر اسفندیار، ڈاکٹر فضل عزیز میاں، لیاقت علی فزیشن، ڈاکٹر تسفیم جنرل سرجن پر مشتمل چار رکنی ڈاکٹروں کی ٹیم نے معائنہ کیا اور اعظم سواتی کے تمام ٹیسٹ نارمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے اعظم سواتی کو صحت مند قرار دے دیا۔میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ اعظم سواتی عرصے سے بلڈ پریشر اور امراض قلب میں مبتلا تھے اور 2016 میں انجوگرافی ہوئی تھی تاہم معائنے کے دوران اعظم سواتی کا بلڈ پرشیر اور دل کی دھرکن ٹھیک تھی۔
اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج
پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ ایف آئی اے کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ کی مدعیت میں انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 216 کی دفعات کے تحت 13 اکتوبر کی رات ایک بجے درج کیا گیا۔سابق وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ پیکا 2016 کی دفعہ 20، 131، 500، 505، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کے تحت درج کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق اعظم سواتی نے بدنیتی پر مبنی اور غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے انتہائی تضحیک آمیز ٹوئٹ کیا، اعظم سواتی نے ریاست پاکستان، ریاستی اداروں اور چیف آف آرمی اسٹاف کو براہ راست نشانہ بنایا۔مقدمے کے مطابق ایف آئی اے کے مقدمے میں اعظم سواتی کے متنازع ٹوئٹ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے، متن کے مطابق اعظم سواتی کا ٹوئٹر بیان افواج پاکستان میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے ملکی عدالتوں کو نشانہ بنایا، اعظم سواتی نے غلط معلومات پھیلا کر عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی، ان کے ٹوئٹ سے عوام میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا ہوئی۔
مجھے ایک ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیاگیا، اعظم سواتی کا دعویٰ
عدالت میں پیشی کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ انہوں نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، انسانی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے گرفتار کیا، کپڑے پھاڑے گئے ہیں پارلیمنٹیرین کے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے ایک ٹوئٹ کرنے اور ایک نام لینے پر گرفتار کیا گیا، مجھ پر تشدد کیا گیا۔
کہیں کسی روز پتا چلے چیئرمین سینیٹ بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں چلے گئے، بابر اعوان
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما بابر اعوان نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی۔بابر اعوان کے مطابق اعظم سواتی کو رات 3 بجے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ گھر پر چھاپہ مارنے والے لوگوں نے خود کو ایف آئی اے کا اہلکار ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں قوم اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، اعظم سواتی پی ٹی آئی سے ہی تعلق رکھنے والے دوسرے سینیٹر ہیں جنہیں اٹھایا گیا ہے، اس سے قبل سینیٹر سیف اللہ نیازی کو بھی اسمبلی کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔بابر اعوان نے کہا کہ جب سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیا گیا تو اس پر بھی پارلیمنٹ غیر مؤثر رہی، اس پر کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا، ہم نے بطور اپوزیشن اپنا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سینیٹر کے اغوا، اٹھائے جانے اور غیر قانونی حراست پر کچھ نہیں ہوا، دوسرے سینیٹر کے اغوا، اٹھائے جانے اور غیر قانونی حراست پر بھی کچھ نہیں ہوا تو کہیں کسی دن ایسا نہ ہو کہ پتا چلے کہ چیئرمین سینیٹ بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں چلے گئے ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں تمام صوبوں کی مساوی اکثریت ہے، جتنے سینیٹرز زیادہ آبادی والے صوبے کے ہیں اتنے ہی سینیٹرز کم آبادی والے صوبے کے بھی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اس وقت پاکستان کی سرزمین بے آئین ہے اور جو آدھی رات کے گیدڑ ہیں وہ وقت آنے پر بھاگ جاتے ہیں، پھر ان کو معافی ملتی ہے، پھر ان کو این آر او ملتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم کسی نہ کسی چیز پر چڑھ کر آئیں گے، بے شک وہ سرکاری جہاز ہی کیوں نہ ہو۔
بنانا ریپبلک بنادیا، شرم آنی چاہیے، عمران خان کا گرفتاری پر ردعمل
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت دگیر سینئر رہنماؤں نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔عمران خان نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری پر سخت الفاظ میں ردعمل کا اظہار کیا۔اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر عمران خان سے اعظم سواتی کی گرفتاری سے متعلق سوال کیا گیا جس پر عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بنانا ری پبلک بنادیا ہے، شرم آنی چاہیے’۔
صحافی نے سابق وزیر اعظم سے سوال کیا کہ اعظم سواتی صاحب نے کہا ہے کہ ان کے کپڑے اتارے گئے، ان پر تشدد کیا گیا ، اس پر آپ کیا کہیں گے جس پر عمران خان نے کہا کہ اس سے بڑی شرم کی اور کیا بات ہوگی، یہ کوئی بنانا ریپلک ہے ، شرم آنی چاہیے ایسا کرنے والوں کو’۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد کی خبریں پریشان کن ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی قیدیوں پر تشدد پاکستان میں نیا معمول بن گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور پھر انہیں ننگا کر کے مارنا، وہ ایک بزرگ ہیں، نانا اور دادا ہیں، ایک لمحے کو سوچیں ان کی فیملی پر کیا گزر رہی ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں پتا ہے ہم آپ سے کمزور ہیں کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے آپ سے استدعا ہے کہ مجھ سمیت پارٹی کے کسی جوان کو پکڑ لیں لیکن بزرگ کو ننگا نہ کریں’۔
پی ٹی آئی حکومت میں وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اعظم سواتی کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کی جانب سے خود پر تشدد کا الزام لگایا گیا۔
اپنے ٹوئٹ میں شیری مزاری نے لکھا کہ بہادر آدمی سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور ان پر تشدد شرمناک ہے۔
وزیر خزانہ خیبرپختونخوا اور پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے اعظم سواتی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری سیاسی، معاشی انتشار اور احتساب کی تضحیک دیکھ رہے ہیں، پولرائزڈ پاکستان میں سیاسی تنقید برداشت کرنے کا وقت آگیا۔
پی ٹی آئی رہنما ملک امین اسلم نے بھی اعظم سواتی کے تشدد کے دعووں پر تشویش کا اظہار کیا۔