پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نشتر اسپتال کی چھت سے لاشیں ملنے پر انکوائری کی جا رہی ہے۔ لاہور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کی اس طرح بےحرمتی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہا کہ کالج انتظامیہ کا مؤقف ہےکہ یہ لاشیں سوکھنے کے لیے چھت پر رکھی تھیں۔ کالج انتظامیہ کے مطابق لاشیں میڈیکل طلبہ کی تربیت کے لیے تھیں۔
ملتان میں واقع نشتر اسپتال کی چھت پر کمرے میں مزید لاوارث لاشوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نشتر اسپتال کی چھت اور کمرے میں درجنوں لاشیں گل سڑ رہی ہیں جس پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے نوٹس لیتے ہوئے ذمے دار عملے کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت جاری کی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی ہدایت پر سیکرٹری ہیلتھ ساؤتھ پنجاب نے تحقیقات کے لیے 6 رکنی کمیٹی اور جامعہ کے وائس چانسلر نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ چوہدری پرویزالہی کا کہنا ہے کہ لاشیں چھت پر پھینکنا انسانیت کی تضحیک ہے۔ انکوائری جلد مکمل کرکے ذمہ دارو ں کا تعین کیا جائے۔ دوسری جانب اس دلخراش واقعے پر سیکریٹری ہیلتھ ساؤتھ پنجاب کی جانب سے بنائی گئی 6 رکنی کمیٹی تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ 3 رکنی کمیٹی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو تمام معلومات کے ساتھ اپنی رپورٹ جَلد پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ملتان کے نشتر اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس کی چھت پر لاوارث لاشیں پھینکنے کا دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔