اسلام آباد: فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں پاک فوج کے سربراہ نے کلیدی کردار ادا کیا، پاک فوج کے سربراہ نے قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنایا۔ پاکستان نے بین الاقوامی رسک بیسڈ اسٹریٹجی کی پاسداری کی روایت برقرار رکھی، ایف اے ٹی ایف کے تمام نکات پر عمل درآمد کر کے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا پاک فوج نے بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوششوں کو ناکام بنایا، پاکستان گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن ہو گیا۔ اس ضمن میں آرمی چیف کے احکامات پر میجر جنرل کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا گیا، اسپیشل سیل نے مختلف محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈی نیشن میکنزم بنایا، اسپیشل سیل نے ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا، اسپیشل سیل نے ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے ایکشن پلان پر عمل درآمد بھی کروایا، دن رات کام کر کے منی لانڈرنگ، ٹیرر فائننسنگ اور بھتہ خوری پر مؤثر لائحہ عمل سے قابو پایا گیا۔ اس ضمن میں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان میں پیش رفت ہوئی اور تمام نکات پر عمل درآمد کیا گیا، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ضمن میں تمام پوائنٹس پر عمل درآمد مکمل ہو چکا ہے، منی لانڈرنگ کے سدباب کیلئے تمام 7 پوائنٹس پرعمل درآمد ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں بے مثال پیشرفت ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کو 2018 میں 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا جس کا بنیادی مقصد دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنا تھا، جون 2022 میں پاکستان کے 27 ایکشن آئٹمز میں سے27 نکات مکمل کر لیے گئے تھے، آخری ایکشن پلان بھی جون 2022 میں مکمل کرلیا گیا تھا۔ پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز سے پہلے مکمل کیا،پاکستان نے ایف اے ٹی ایف خدشات کو دورکرنے کے لیے جامع حکمت عملی اورایک تفصیلی روڈ میپ تیارکیا، پاکستان نے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے اینٹی منی لانڈرنگ اور سی ایف ٹی کے نظام کو مضبوط کیا۔ پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، ان کیسز کی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئی ہیں۔