Breaking News
Home / پاکستان / ’ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کو یہ پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی۔ حکومت موجود ہے۔ وزارت خارجہ و دفاع موجود ہے،شاہ محمود قریشی

’ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کو یہ پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی۔ حکومت موجود ہے۔ وزارت خارجہ و دفاع موجود ہے،شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے آرمی چیف کو ملازمت میں توسیع سے متعلق کہا کہ ’عمران خان نے بتایا کہ یہ گفتگو ضرور ہوئی تھی۔ یہ بات اس تناظر میں ہوئی جب پی ڈی ایم نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ(تحریک انصاف کی حکومت) آرمی چیف کو ملازمت کی مدت میں توسیع دے دیں گے۔لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نظر آ رہا تھا کہ ملک انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہمیں اندازہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ کیا نکلنا ہے۔ اور پی ڈی ایم کی جانب سے بیانات آئے ہوئے تھے کہ ہم ایکسٹنشن دے دیں گے۔ تو عمران خان نے کہا کہ اگر معاملہ ایکسٹنشن کا ہی ہے تو ایکسٹنشن تو ہم بھی دے سکتے ہیں۔ ملک کو انتشار میں نہ جانے دیا جائے۔‘انہوں نے کہا مزید کہا کہ ’اگر بند کمروں کی باتیں ٹکڑوں میں باہر جائے تو نہ جانے کیا کیا باتیں باہر آ جائیں۔ اس لیے بہتر ہو گا ایسی باتیں باہر نہ لائی جائیں۔‘تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ ’یہ بھی کہا گیا کہ فوج اپنے آئینی کردار میں رہنا چاہتی ہے۔ یہ خوش آئند ہے۔ آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس پر سوچ بچار ضرور ہونا چاہیے کہ کیا وجہ ہے کہ یہ صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ ’جو لوگ ہمشیہ اداروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کا دفاع کرتے ہیں ، وہ کیوں سوال اٹھا رہے۔ اس پر بھی سوچنا چاہیے۔‘’اگر سوچ بچار کی جائے تو شاید پتہ چلے کہ اداروں سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔‘اسد عمر نے مزید کہا کہ ’یہ درست ہے کہ پاکستان نفرتوں کی وجہ سے ٹوٹا۔ کیا یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے یہ نفرتیں کیوں پیدا ہوئی تھیں۔ یہ اس لیے ہوا تھا کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت کی رائے کو کچلنے کی کوشش کی گئی تھی۔‘انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بات یہ بھی کی لانگ مارچ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ پرامن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ انہیں ’ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کو یہ پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی۔ حکومت موجود ہے۔ وزارت خارجہ و دفاع موجود ہے۔ انہیں سامنے آنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔‘شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا بیانیہ نہیں گھڑا جس کی وجہ سے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچے۔ ’ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام اور دفاع کیا ہے۔ یہ تاثر دینا کہ ہم کسی ادارے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے، یہ حقیقت کے برعکس ہے۔ ہم نے ہمیشہ پاکستان کی فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔‘شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ایک حوالہ میٹنگز کا دیا گیا، سوال یہ ہے کیا ہم نے ان میٹنگز میں کوئی غیر آئینی مطالبہ کیا ہے۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ شفاف الیکشن کا ہے۔‘

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم سے زیادہ فوج کے سے عشق کون کرتا ہو گا لیکن ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا پاکستان کو ہم نے جمہوری ملک بنانا ہے یا برما اور شمالی کوریا بنایا ہے۔‘انہوں نے کہا ہے کہ ’عدم اعتماد کے بعد پاکستان کے عوام نے دو دفعہ فیصلہ دیا ہے اور عمران خان کے بیانیےکو ووٹ دیا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے آج مجھے دھچکا پہنچا ہے۔‘فواد چوہدری نے کہا کہ ارشد شریف نے صدر مملکت کو خط لکھ کر اپنی جان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ ’ارشد شریف کو خیبرپختونخوا کی حکومت نے باہر جانے کا نہیں کیا۔ اس حکومت نے اس کے خلاف 16 کیسز بنائے۔‘’عمران خان نے ارشد شریف کو باہر جانے کا کہا تو اس نے انکار کر دیا تھا۔ وہ اس وقت گئے جب ان کے بولنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ وہ جان بچانے نہیں بلکہ بولنے کے لیے ملک سے باہر گئے تھے۔‘

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ’ میری ارشد شریف سے ان کے قتل سے تین دن قبل بات ہوئی۔ وہ کینیا سے واپس آنا چاہتے تھے۔‘’میرے پاس فون میں ارشد شریف کے ساتھ پوری گفتگو موجود ہے۔ ارشد شریف کو میں نے ٹوئٹر کے ڈی ایم میں 26 اگست کو پیغام بھیجا۔ اس نے مجھے جواب دیا کہ انہوں نے میرے پیچھے کرائے کے قاتل لگا دیے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج عمران خان کے خلاف بات کی۔ لیکن یہ حق سیاست دانوں کو بھی دیں۔ اگر آپ کئی کئی گھنٹے پریس کانفرنس کر سکتے ہیں تو ہم جو قوم کی نمائندگی کرتے ہیں، ہم پھر بھی نہیں بول سکتے ہیں۔‘
’ اگر آپ کسی فوجی لیڈر کو تنقیدی جواب دیں تو کہ فوج کو اکسانا نہیں ہے۔ یہ نہیں کہ آپ ہم پر تنقید کرتے جائیں اور ہم ڈرتے رہے کہ ہم پر کوئی غداری کا الزام لگ جائے گا۔ اگر آپ پاکستان کی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو ہمیں جواب کا حق دیں۔‘

قبل ازیں عوامی مسلم لیگ نے سربراہ اور سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’میں کل صرف عمران خان کے ساتھ ہوں گا۔ عمران خان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ شفاف الیکشن کرائے جائیں۔‘جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’13 جماعتیں بھی مل کر عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ میں کل لانگ مارچ میں شرکت کر کے راولپنڈی چلا جاؤں گا۔‘انہوں نے کینیا میں ہلاک ہونے والے صحافی ارشد شریف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ’ارشد شریف کو عظمت کا نشان بنا دیا ہے۔‘’میرے تعلقات اسٹبلشمنٹ سے بہت ہی اچھے تھے اور اچھے ہونے چاہئیں لیکن اب میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘’ایک وقت آئے گا کہ اس حکومت کو کہا جائے کہ الیکشن کی تارٰیخ دو۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی۔‘

 

 

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے