اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو سیاستدان بنیں اور مذاکرات کریں۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کا راز آئین و قانون کی حکمرانی ہے اور پاک فوج کی طرف سے اپنا آئینی کردار ادا کرنے کا عزم قوم کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی رہنما نے طعنے سے لے کر غیرشائستہ زبان تک استعمال کی اور جدوجہد جھوٹی آزادی کے نام پر شروع کی جبکہ مسلح جدوجہد کے لیے حلف لیے گئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اہم تعیناتی کے آئینی عمل کو تماشا بنانے کے لیے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا گیا جبکہ چاہیے تو یہ تھا کہ عمران خان 26 نومبر کے اجتماع کو ملتوی کرتے لیکن وہ تو راولپنڈی میں اجتماع کرنے کے لیے بضد ہیں۔
میرا مشورہ ہے کہ عمران خان یہ بے مقصد اجتماع ملتوی کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اجتماع سے متعلق ریڈ الرٹ کیا گیا ہے اور اجتماع سے کوئی بھی دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اجتماع میں عمران خان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ وہ سیاستدان بنیں۔ آپ نے حزب اختلاف کے بغیر گاڑی چلانے کی کوشش کی جبکہ پارلیمانی نظام جمہوریت میں حزب اختلاف اور حزب اقتدار گاڑی کے 2 پہیے ہیں لیکن عمران خان نے حزب اختلاف کو جیلوں میں ڈال کر حکومت چلانے کی کوشش کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اس ضد کو چھوڑیں کیونکہ اس میں وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے۔ عمران خان آپ کو راولپنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی اور اگر آپ نواز شریف سے ملنا چاہتے ہیں تو وہ بھی انکار نہیں کریں گے جبکہ میں بھی اس سلسلے میں آپ کی مدد کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو صرف اپنا سیاسی مخالف سمجھتا ہوں اور اگر کبھی سخت لفظ کا چناؤ ہوا ہے تو وہ صرف آپ کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ سخت الفاظ کا استعمال نہ کریں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ آپ کو الیکشن کی تاریخ لے کر نہیں دے سکتی اور اسٹیبلشمنٹ اپنے آئینی کردار سے پیچھے ہٹے گی نہ باہر آئے گی۔ الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو سیاستدان بنیں اور آپ سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کریں۔ عمران خان نے الیکشن کی تاریخ حاصل کرنی ہے تو پی ڈی ایم قیادت اور آصف زرداری سے ملیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بالکل کھلا رہے گا اور کنٹینرز لگا کر راستے بند نہیں کیے جا رہے ہیں۔ عمران خان کو سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت میں واپس آنا چاہئے اور پی ٹی آئی کو پارلیمان میں واپسی کی دعوت دیتا ہوں۔ عمران خان پارلیمنٹ میں آکر بات کریں۔ جب تک آپس میں مل کر نہیں بیٹھیں گے معاملات طے نہیں ہوں گے۔