برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عیسائیوں کی آبادی نصف سے بھی کم رہ گئی ہے جب کہ مسلمان اور ہندوؤں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔برطانیہ میں مردم شماری کے نئے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق عیسائیوں کی مجموعی تعداد اب 2.75 کروڑ یعنی 46.2 فیصد رہ گئی ہے۔
سال 2011 میں برطانیہ میں عیسائیوں کی آبادی 59.3 فیصد تھی جس میں 13.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔نئے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں مسلمان اور ہندوؤں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔مسلمان اب 4.9 سے بڑھ کر 6.5 فیصد ہوگئے ہیں جب کہ اس سے قبل مسلمانوں کی آبادی 27 لاکھ تھی جو اب بڑھ کر 39 لاکھ ہوگئی ہے۔
اسی طرح ہندوؤں کی آبادی 1.5 فیصد سے بڑھ کر 1.7 فیصد ہوگئی ہے، پچھلے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 8.18 لاکھ ہندو تھے جو اب بڑھ کر 10 لاکھ ہوگئے ہیں۔
اگر ہم برطانیہ میں رہنے والے یہودیوں کی بات کریں تو ان کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا ہے جب کہ ان کی مجموعی آبادی 0.5 فیصد برقرار ہے۔رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں حیرت انگیز طور پر کوئی مذہب نہ رکھنے والوں کی تعداد بے پناہ اضافہ ہوا ہے جن کی تعداد بڑھ کر 37.2 فیصد ہوگئی ہے۔سال 2011 کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 25 فیصد ایسے لوگ موجود تھے جو کوئی مذہب نہیں رکھتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری میں مذہب کا سوال اختیاری رکھا گیا تھا جس میں 94 فیصد رہائشیوں نے اس کا جواب دیا جب کہ گزشتہ مردم شماری میں 92.9 فیصد لوگوں نے اس کا جواب دیا تھا۔