(ماریٹا مولونے)
امریکی فضائیہ نے اپنے نئے بی -21 ریڈر جوہری سٹیلتھ بمبار طیارے کی رونمائی کر دی ہے۔ ان طیاروں کو بتدریج سرد جنگ کے دوران استعمال ہونے والے طیاروں کی جگہ شامل کیا جائے گا۔
تیس برسوں بعد تیار ہونے والے اس نئے لڑاکا طیارے کی قیمت تقریباً سات سو ملین ڈالرز ہو سکتی ہے اور یہ روائتی اور جوہری ہتھیار لے کر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔جیسا کہ توقع تھی اس لڑاکا طیارے کی مخصوص تفصیلات کو اب بھی راز میں رکھا گیا ہے۔
لیکن امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ یہ ’امریکہ کی ذہانت اور اختراع کی صلاحیت میں شاندار فوائد کا ثبوت ہے۔‘
امریکی فضائیہ کے اس نئے بی -21 ریڈر لڑاکا طیارے کی رونمائی جمے کو کیلیفورنیا میں اس کو تیار کرنے والی کمپنی نارتھروپ گرومینز کی ایک تقریب کے دوران کی گئی ہے۔
امریکی وزیر دفاع آسٹن کا کہنا تھا کہ ’اس نئے بمبار طیارے کو امریکی فضائیہ میں شامل دیگر بمبار طیاروں پر واضح برتری حاصل ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حتیٰ کہ دنیا کے بہترین ریڈار اور دفاعی نظام کو بھی بی -21 بمبار طیارے کو آسمان میں تلاش کرنے یا اس کی نشاندہی کرنے میں بہت مشکل ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ریڈار سے بچنے کی ٹیکنالوجی کے پچاس برسوں کا نچوڑ اس طیارے کی تیاری میں شامل کیا گیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس طیارے کو ایک ’اوپن سسٹم آرکیٹیکچر‘ کے نظریے سے تیار کیا گیا ہے جس کے باعث اس میں وہ دفاعی آلات اور جنگی ہتھیار و گولا بارود بھی استعمال کیے جا سکیں گے جو ابھی تک ایجاد نہیں ہوئے۔‘
پاکستان اور انڈیا کے لڑاکا طیارے: پاکستانی جے ایف 17 اور انڈین تیجس میں سے کون سا جنگی طیارہ زیادہ خطرناک ہے؟جے ایف 17: کیا پاکستان کا نیا ’بلاک تھری‘ لڑاکا طیارہ رفال کا مقابلہ کر سکے گا؟
جے 10 سی: پاکستان کو ’بحیرہ عرب میں سبقت‘ دلوانے والے جے 10 سی طیارے کن خصوصیات کے حامل ہیں؟
اگرچہ اس جنگی طیارے کی تقریب رونمائی کے دوران اس کی بغیر پائلٹ کے پرواز کی صلاحیت کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر امریکی فضائیہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’طیارے میں یہ صلاحیت موجود ہے، لیکن اس طیارے سے متعق پائلٹ کے بغیر پرواز کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘
امریکی فضائیہ کے نیے بی-21 بمبار طیارے کی پرواز اگلے سال تک متوقع ہے۔
بلومبرگ کے مطابق یہ جنگی طیارہ بالآخر امریکی فضائیہ میں شامل بی- 1 اور بی -2 طیاروں کی جگہ لے لے گا اور ان طیاروں کی تیاری اور استعمال میں تقریباً 203 بلین ڈالرز خرچ آنے کی توقع ہے۔
اس طیارے کو بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ فی الوقت چھ طیارے تیار کیے جا رہے ہیں۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ ’اس میں ریڈار پر نہ نظر آنے والی جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔‘ اور یہ کہ ان طیاروں میں جدید ترین ٹیکنالوجی، تکنیک اور میٹریل‘ کا استعمال کیا گیا ہے۔امریکی فضائیہ کم از کم 100 ایسے طیارے حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔بشکریہ بی بی سی
نوٹ:ادارہ کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔