(ویب ڈیسک )وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو درپش مشکلات اور چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی تباہی اور مہنگائی کے چیلنجز کے دوران آئی ایم ایف نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں جب کہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی شعوری کوشش کی جارہی ہے۔حیدر آباد میں منعقدہ سکھر ۔ حیدر آباد موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلے میں منعدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 90 کی دہائی میں نواز شریف نے موٹروے کے عظیم منصوبے کا افتتاح کیا، نواز شریف کا ویژن اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس میں کراچی ۔ حیدرآباد موٹروے کو شامل نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے حیدرآباد کا موٹروے بالکل چوک ہوچکا، بارشوں کے دوران اس پر الٹی گنگا بہتی ہے، حادثات رونما ہوتے ہیں، میں وفاقی وزیر احسن اقبال، مولانا اسعد محمود سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر زیر غور لائیں اور مجھے امید ہے کہ وہ برق رفتاری سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اس منصوبے کو مکمل کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں نواز شریف نے حیدر آباد کے لیے 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا جس پر عمل نہیں ہوسکا، میں شہر کی ترقی کے لیے ایک ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرتا ہوں اور وزیراعلیٰ سندھ سے بھی کہوں گا کہ وہ بھی ایک ارب روپے کا اعلان کریں تو اس طرح شہر کی ترقی کے لیے یہ 2 ارب روپے کا پیکج ہوجائے گا، ان کا کہنا تھا کہ تعطل کے شکار منصوبوں پر غور کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ہم جو بھی اقدام کر سکے وہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچائی، سب سے زیادہ تباہی سندھ میں ہوئی، اس کے بعد بلوچستان میں بربادی ہوئی، اس کے علاوہ پنجاب کے 2 اضلاع میں تباہی ہوئی، سیلاب سے کروڑوں لوگ متاثر ہوئے، تمام اداروں کے ساتھ مل کر خلوص نیت کے ساتھ خدمت کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے 100 ارب روپے سے زیادہ خرچ کیے، اس کے باوجود اب بھی لاکھوں لوگ سرد موسم میں خیموں کے بغیر رہنے پر مجبور ہیں، انہیں ادویات اور خوراک کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے اتنی بڑی تباہی ہوئی جس کا اندازہ لگانا آسان کام نہیں، 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، 9 جنوری کو جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں کشکول لے کر نہیں بلکہ اپنا حق لینے جائیں گے، اسی طرح سے وہاں بھی پاکستان کے حق کی آواز اٹھائیں گے جس طرح سے دیگر فورم پر اٹھائی، اپنے پاس موجود وسائل کو بھی سیلاب سے متاثرہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لیے وقف کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بہت مشکلات ہیں، چیلنجز بہت ہیں، ایک طرف وہ معاشی تباہی ہے جو گزشتہ حکومت نے کی، دوسری طرف مہنگائی کا بوجھ ہے، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ہیں، انہوں نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں، پھر سیلاب کے لیے بھی فنڈ چاہئیں، یہ بہت بڑا چیلنج ہے لیکن مخلوط حکومت ان مسائل پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کر رہی ہے اور عوام کے مسائل حل کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی ایک شعوری کوشش ہو رہی ہے، ملک کے اندر یہ کہا جائے کہ کاروباری لوگ باہر کیوں نہیں آرہے، کسان باہر کیوں نہیں آرہے، یہ کہنے والوں نے اس وقت کسانوں کو باہر کیوں نہیں بلایا جب یہ کسانوں کو کھاد نہیں دے رہے تھے جب کہ پورے پاکستان میں کھاد بلیک میں مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری لوگوں کو اس وقت احتجاج کے لیے باہر کیوں نہیں بلایا جب چینی بیرون ملک بجھوا رہے تھے اور بر آمد کنندگان کی تجوریاں بھر رہے تھے، ان کو سبسڈی بھی دے رہے تھے، پھر چینی درآمد کرکے اربوں روپے خرچ کیے، پہلے گندم برآمد کی، پھر درآمد کی، انہوں نے اس وقت پوری قوم کو کیوں نہیں کہا کہ احتجاج کے لیے باہر آجاؤ کہ گیس 2 ڈالر میں مل رہی تھی لیکن میں خرید نہیں سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کہنے والوں کو اگر ذرا بھی قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے تو ہوش کے ناخن لیں، ایسا کہنے والوں کو قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے لیکن انہیں پروا کوئی نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ ایک پتھر دل انسان ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تو وہ پہنچ نہیں سکے اور اب قوم کو اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مجھے قوی امید ہے کہ ذی شعور لوگ اس طرح کی باتوں میں نہیں آئیں گے اور ہم ملک کی کشتی کو منجھدار سے نکال کر کنارے پر لگائیں گے۔
’تمام صوبوں کو شامل نہیں کیا گیا تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرے گا‘
قبل ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف، حیدر آباد-سکھر ایم 6 موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے سکھر پہنچے جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم اور وفد کا استقبال کیا۔ اس کے بعد شہباز شریف نے 3 کھرب 7 ارب روپے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔ سکھر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں کو اگر ترقی کی دور میں شامل نہیں کیا گیا تو ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق اور وفاقی وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ پوسٹل سروس اسعد محمود موجود تھے۔ شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم 6 موٹروے کو غیر ضروری طور پر التوا میں رکھا گیا، 30 ماہ میں یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا، ٹرانسپورٹ اور مسافروں کو اس منصوبے سے بے پناہ فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موٹروے کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، امید ہے کہ موٹروے اسی معیار کا ہوگا جس طرح پاکستان کے دیگر حصوں میں موٹروے بنے ہیں، میں اچانک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ موٹروے کے معیار کا جائزہ لینے پہنچ جاؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹروے سکھر اور حیدر آباد پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کیا جارہا ہے، جو 3 کھرب 7 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاق پاکستان کے دیگر صوبوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کو فروغ دےگا کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس سے ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
’کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں موٹرویز کی بنیاد نواز شریف نے رکھی‘
شہباز شریف نے کہا کہ سکھر ۔ روہڑی پُل کا نواز شریف نے اعلان کیا تھا، آج میں اس کی تکیمل کا اعلان کرتا ہوں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں موٹرویز کی بنیاد نواز شریف نے رکھی تھی۔انہوں نے بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ بلوچستان سے سڑکوں کو ملانے پر تیزی سے کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا بہت اہم صوبہ ہے، بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی نامکمل ہے جبکہ گوادر بندرگاہ کو جلد از جلد بحال کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام صوبوں کو اگر ترقی کی دور میں شامل نہیں کیا گیا تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرے گا۔وزیر اعظم نے سیلاب زدگان کے حوالے سے کہا کہ سیلاب متاثرین کو بے پناہ فنڈز دیے لیکن آج بھی کئی متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، سیلاب سے متاثرہ بھائیوں اور بہنوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، وسائل کی آخری امداد تک سیلاب متاثرین کی مدد کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس سے قبل یہ افتتاحی تقریب 9 دسمبر کو ہونی تھی جو وزیراعظم کی دیگر مصروفیات کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔سکھر ۔ حیدر آباد موٹروے پشاور ۔ کراچی موٹروے کا آخری حصہ ہے، اس منصوبے کے بعد پاکستان کے تمام بڑے شہر موٹرویز سے منسلک ہوجائیں گے۔
منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنا تاریخی اہمیت کا حامل ہے، وزیراعلیٰ سندھ
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تین سال سے اس منصوبے کو التوا میں رکھا گیا، اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنا تاریخی اہمیت کا حامل ہے، سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے پر دونوں طرف سے کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے پر کام کرنے کے لیے 25 ہزار نوکریاں مقامی لوگوں کو ملنی چاہیے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد سکھر ۔ حیدرآباد نیشنل ہائی وے کی بہت بُری صورتحال ہے، انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ اس کی بحالی کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سے کوئی امید نہیں تھی اس لیے مطالبہ بھی نہیں کیا، ہم اتحادی حکومت کا حصہ ہیں اسی لیے وزرا سے ہی بات کریں گے۔ انہوں نے سندھ میں سیلاب زدگان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی کئی علاقوں میں پانی موجود ہے، آج بھی کئی افراد کو امداد دی جارہی ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ اور وفاق نے مل کر سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، اس پروجیکٹ کے لیے ہمیں 300 ارب روپے کی ضرورت ہے، اس کا ایک تہائی حصہ عالمی بینک سے مل جائے گا، جبکہ بقیہ 33 فیصد حکومت سندھ اور وفاقی مل کر حصہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے 50 ارب روپے اس پروجیکٹ کے لیے مختص کیے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ وفاقی حکومت اس میں ہمارا ساتھ دے گی۔