(ویب ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ واضح رہے کہ سلیمان شہباز لندن میں 4 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد 2 روز قبل ہی پاکستان واپس پہنچے تھے۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو وطن واپسی پر انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا اور انہیں آج عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت سلیمان شہباز اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا سلیمان شہباز آگئے ہیں جس پر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سلیمان شہباز عدالت میں موجود ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا آپ کو کس عدالت میں پیش ہونا ہے؟ امجد پرویز نے بتایا کہ اسپیشل جج سینٹرل لاہور کی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔ مختصر سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے سلیمان شہباز کی 14 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کو 14 روز میں لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عمران خان جنرل باجوہ کو جمہوری کہتا تھا، آج برا بھلا کہتا ہے، سلیمان شہباز
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیمان شہباز نے کہا کہ 4 سال 2 ماہ بعد پاکستان واپس آیا ہوں، ہم نے اپنے آپ کو عدالت کے سامنے سرنڈر کردیا ہے، گزشتہ 4 سال میں جو کھیل تماشا عمران خان نے ملک، میرے خاندان کے ساتھ کھیلا، وہ ساری دنیا نے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال، احتساب کے نظام پر کالا دھبہ ہے، سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپ رائٹ اور ایماندار شخص تھے، ان پر دباؤ ڈالا گیا، عمران خان نے ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بدتمیزی کی۔سلیمان شہباز نے کہا کہ شہزاد اکبر پاکستان سے بھاگے ہوئے ہیں، انہوں نے بھی پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا، عمران خان برطانیہ کے نظام انصاف کی مثالیں دیتے نہیں تھکتا، برطانیہ میں حکومت پاکستان کے کہنے پر مقدمہ بنا اور 18 مہینے چلا، عمران خان خود قوم کے پیسے پر چکر لگاتے رہے، عیاشی کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اور میرے والد کو این سی اے نے انٹیروگیٹ کیا، ہم سے سوالات پوچھے گئے، این سی اے نے عمران خان کے منہ پر تھپڑ مارا اور ہمیں بری کیا، جس ادارے سے ہمیں ریلیف ملے، آپ ان پر چڑھ دوڑتے ہیں، این سی اے نے کہا ایک پیسے، ایک پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔سلیمان شہباز نے کہا کہ ڈیوڈ روز، ڈیلی میل کے آرٹیکل کا لکھاری تھا، شہزاد اکبر اس کو نیب سیل میں لے کر آیا، اس سیل میں لاکر اس کو جھوٹی بریفنگ دلوائی، اسٹوری پلانٹ کی، وہ کیس تین سال چلا، کیا نتیجہ نکلا اس کیس کا؟ پہلے دلائل ہم جیتے، تین دن پہلے ڈیلی میل نے پاکستان سے معافی مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 ہزار ارب نیٹ اضافہ ہے پاکستان کے قرضوں میں، یہ جھوٹ بولتا ہے کہ قرضے واپس کرنے کے لیے مزید قرضے لیے، 25 ہزار ارب کے عوض کیا اثاثے بنے، یہ پیسے کہاں گئے؟انہوں نے عمران خان پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ گھڑیاں چوری کرتا رہا جو دوست ممالک نے دیں، ہم کہتے رہے مشرق اور مغرب دونوں پاکستان کے دوست ہیں، یہ جھوٹا، ڈرامے باز ہے، سائفر کے معاملے میں عیاں ہوگیا، یہ گھٹیا آدمی ہے، اس نے خواتین تک کا خیال نہ کیا ان کو گرفتار کیا۔
وزیراعظم کے صاحبزادے نے مزید کہا کہ آرمی چیف کے معاملے پر عمران خان نے ملک اور قوم کا وقت برباد کیا، اس کے مقدمات کی مکمل پیروی ہوگی اور اس کو سزا ہوگی، اس کو ٹیرین خان کے کیس کا بھی جواب دینا ہے، یہ بتائے گا کہ یہ کیسے صادق اور امین ہے، شریف فیملی پر ایک پائی کی کرپشن بتائے قوم کو، اس کے پاس 4 سال حکومت رہی۔سلیمان شہباز نے کہا کہ قوم بھول گئی اس نے پرویز مشرف کے ریفرنڈم کو ووٹ دیا تھا، بعد میں مشرف کو گالیاں نکالتا رہا، یہ جنرل باجوہ کو جمہوری کہتا تھا، آج برا بھلا کہتا ہے، اتنی بیغیرتی اور بے شرمی کہ دوست ملک نے ایک ہی گھڑی بنائی، اس نے بیچ دی، یو اے ای کے تحفے اس نے بیچ دیے، یہ شخص ریاست مدینہ، اخلاقیات کی بات کرتا ہے، فرح گوگی سچی ہے تو اسے کیوں بھگایا؟ مرشد سچی ہے تو جواب دے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے رواں سال جولائی میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔
ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بےنامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17 ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ رقم ’چھپے ہوئے کھاتوں‘ میں رکھی گئی تھی اور ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو دی گئی تھی۔