وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد صوبوں میں فوری انتخابات کے حق میں ہوں تاہم اس حوالے سے پارٹی میں دوسرا موقف بھی موجود ہے۔ سنیچر کو نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبوں میں فوری الیکشن میں جایا جائے یا نہیں، اس حوالے سے حتمی فیصلہ نواز شریف کا ہی ہوگا۔ خیال رہے کہ سنیچر کو ہی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 23 دسمبر کو صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔عمران خان کے اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے وزیر اعلٰی پنجاب سے متعلق کہا کہ ’میرے خیال میں پرویز الٰہی 23 دسمبر تک کوئی نیا داؤ لگائیں گے۔ دیکھیے گا ایک ہفتے میں کیسا یو ٹرن آئے گا۔‘ ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پروزیر الٰہی کے پاس اسمبلی توڑنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔ ’اب ن لیگ کے پاس پرویز الٰہی کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں۔‘ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے پرویز الٰہی کو کبھی نہیں کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیں۔ بعد ازاں ایک ٹویٹ میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے یوٹرنز کی تاریخ کے مدنظر ایک ہفتے کے اندر وہ اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ واپس لے گی۔ پرویز الہی کی جو شہرت ہے اس کے باعث ن لیگ ان کو کچھ آفر نہیں کرے گی۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ہفتے کے بعد کیوں اسمبلیاں تحلیل کر رہے ہیں، آج ہی کیوں نہیں کرتے۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کیلئے تاریخوں کے اعلان کی نہیں حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اقتدار ختم ہونے پر سائفر ڈرامے اور اداروں پر حملے عمران خان کی روش ہے۔ عمران خان اپنی چوری کا شور کم کرنے کے لیے شور مچا رہے ہیں، اپنی، اپنی اہلیہ اور ان کی دوست فرح گوگی کی ڈکیتیاں چھپانے کے لیے شور مچایا جارہا ہے، عمران خان کو جمہوری تسلسل سے کوئی سروکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آکر توشہ خانہ میں ڈکیتیاں کیں، آپ کی بیگم نے کروڑوں کے ہیرے لوٹے ہیں، کیا اس کا شور ختم ہوجائے گا؟ آپ کو لگتا ہے کہ اسمبلی توڑنے کا شور مچا کر کیلی فورنیا کورٹ کے فیصلے کا شور کم ہو جائے گا؟ عمران خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں وزیراعلٰی پرویز الٰہی اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان کے ساتھ بیٹھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد الیکشن کی تیاری کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ’غالباً قومی اسمبلی کی ہماری 123 نشستیں ہیں، ہم وہاں جا کر سپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کریں۔‘