روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں مزید شدت آنے اور جنگ طویل ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یوکرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس کے قبضے سے کریمیا کو چھڑوانے کے لیے جنگ کرے گا۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کریمیا کو بزور طاقت واپس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کریمیا واپس لینے کے بعد اگلے سال اس کا دورہ بھی کریں گے۔
روس کی طرف سے یوکرین کی اس دھمکی پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہل کار نے گزشتہ ماہ کانگریس کے سامنے بریفنگ میں کہا تھا کہ یوکرین کے پاس اب کریمیا کو روس سے چھڑوانے کی فوجی صلاحیت ہے۔ واضح رہے کہ روس نے 2014 میں کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا اور تب سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ کریمیا میں یوکرین کی کوشش روس کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مجبور کر سکتی ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اس سے قبل ایٹمی حملے میں پہل نہ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ روس نے رواں سال 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے اپنی فوجیں یوکرینی سرحد کے اندر داخل کر دی تھیں۔ تب سے دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل جنگی کیفیت ہے۔ مغربی میڈیا کے مطابق روس کے خلاف یوکرین کی مزاحمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
تازہ حملے میں ایک روسی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ روس اور بیلاروس کے ساتھ ہماری سرحد کی حفاظت کرنا ہماری مستقل ترجیح ہے، اور یوکرین روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ تمام ممکنہ دفاعی حالات کے لیے تیار ہے۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں یورپی ملکوں سے دفاعی نظام کا بھی مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ بیلاروس روس کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے، اس نے ماسکو کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم وہ براہ راست لڑائی میں شامل نہیں ہوا۔