افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے فیصلے کیخلاف احتجاج جاری ہے، جہاں ہرات میں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں۔ دوسری جانب کابل میں 22 دسمبر کو مظاہرے میں شریک 2 خواتین نے برطانوی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ مظاہرے کے مقام پر طالبان کی بڑی تعداد پہلے سے موجود تھی۔خواتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان نے خواتین مظاہرین کو ہتھیاروں سے مارا اور بندقیں تانیں، منہ میں بندوق رکھ کر گولی مارنے کی دھمکی دی۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو بنانے سے روکنے کے لیے موبائل فون چھین کر توڑ ڈالے۔ خواتین کا کہنا تھا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں حالات کس قدر مشکل ہیں، سڑکوں پر آ کر اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ کابل میں 22 دسمبر کو ہوئے مظاہرے میں 3 صحافیوں سمیت 5 خواتین کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں 2 کو آزاد کرنے کی اطلاعات ہیں۔