پاکستان کی وفاقی حکومت کے نمائندوں نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پرویز الٰہی کا ساتھ دینے کے لیے ارکان کی بڑی منڈی لگ سکتی ہے۔ سنیچر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ اور طارق بشیر چیمہ نے پرویز الٰہی کی وزارت اعلٰی کو عدالتی سٹے آرڈر کے مرہون منت قرار دیا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’ہمیں عدالت کے فیصلے پر ادب کے ساتھ تحفظات ہیں کیونکہ عبوری ریلیف دینے کے بجائے مکمل ریلیف دے کر حکومت بحال کی گئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔ ’گذشتہ روز کے فیصلے کو قانونی فورم پر چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بات کنفرم ہے کہ اسمبلی ٹوٹنے کا معاملہ ٹل گیا۔‘ ’اٹھارہ دن دیے گئے ہیں ایک منڈی لگ سکتی ہیں کیونکہ دوسری پارٹی کے پاس نمبرز پورے نہیں۔ اپنے ارکان کو ساتھ رکھنے کے لیے دو ارب تک کی آفرز کی جا رہی ہیں۔‘ سعد رفیق نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا پرنسپل سٹینڈ رہا ہے کہ منتخب اداروں کو اپنی مدت مکمل کرنی چاہیے۔ عمران خان کی حکومت کو آئینی طریقے سے نکال کر وفاق میں آئے اور اپنی سیاست داؤ پر لگا کر ریاست کو بچایا۔‘ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف، عمران خان اور ان کے سہولت کاروں نے موجودہ حکومت کو کام نہیں کرنے دیا۔ اس کی ایک مثال شوکت ترین کی آڈیو کال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں موجودہ حکومت منتخب حکومت نہیں یہ سٹے آرڈر پر قائم ہیں۔ یہ اربوں روپے لٹا رہے ہیں، انھیں اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’جوڑ توڑ کی سیاست ہم نے نہیں شروع کی عمران خان نے کی ہے۔ جب ہم کام کرنے لگتے ہیں تو یہ ہمیں کام نہیں کرنے دیتے۔ پاکستان میں سب حکومت میں ہیں اپنا اپنا کام کریں۔‘ وفاقی وزیر نے عدالت عالیہ اور عدالت عظمی سے اپیل کی کہ گزشتہ روز کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ ’اٹھارہ دنوں میں یہ عوام کی جیبیں کاٹیں گے۔ یہ ٹولہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر سکتا ہے۔‘