پیرس:فرانس کا آزادی بیان کا دوغلا پن؛ اسلام دشمنی کی کھلی اجازت جبکہ ہولوکاسٹ سے انکار جرم ہے۔ جس کا ثبوت فرانس کے رسوائے زمانہ جریدے "چارلی ہیبڈو” کی آزادی بیان کے آڑ میں قوموں اور ملکوں کے ہیروز خاص کر مسلمانوں کے مقدسات کی کھلی توہین کی حمایت کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مغرب، آزادی بیان کے اس نعرے میں اس قدر پستی اور منافقت کا شکار ہے کہ جہاں ایک طرف مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کو کھلی چھوٹ حاصل ہے تو دوسری طرف ہولوکاسٹ کی حقیقت پر کسی بھی قسم کی تحقیق یا انکار پر پابندی ہے جو کہ مغرب کی اخلاقی پستی اور یہود نوازی کا واضح ثبوت ہے۔ فرانس کے بدنام زمانے جریدے نے "اسلام دشمنی کی شرمناک روش کا اعادہ کرتے ہوئے شیعہ مرجعیت کے خلاف ایک بار پھر گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔” واضح رہے کہ فرانس کے وزیر خارجہ نے مذکورہ جریدے کی اس گستاخانہ حرکت کو آزادی بیان کا نمونہ قرار دیا ہے جبکہ فرانس کی آزادی بیان کا یہ عالم ہے کہ ہولوکاسٹ کے خلاف تحقیق کرنے پر جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے۔ ادھر اسلامی جمہوریہ ایران نے اس توہین آمیز حرکت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرانس کی "ایران اسٹیڈیز ایسوسی ایشن” کی سرگرمیوں کو معطل کر دیا ہے۔ فرانس کی حکومت کی مذکورہ جریدے کی اس گستاخانہ حرکت کی سرکاری حمایت پر دنیا بھر کے آزاد انسانوں اور مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپ کے اس اخلاقی دوغلے پن اور یہود نوازی کی دانستہ جانبداری نے اسے دنیا کی آزاد اقوام کی نگاہ میں رسوا کر دیا ہے۔