حکومت کی جانب سے بندرگاہوں پر پھنسے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین اور کینولا بیجوں کے کنٹینرز کو کلیئر قرار دینے کے بعد مرغی کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، دوسری جانب پیاز کے 100 سے زائد کنٹینرز بندرگاہوں پر کھڑے ہیں جس کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ شپنگ کے اعداد و شمار کے مطابق 6 ہزار ٹن کینولا اور 7 ہزار ٹن سویابین کے بیچ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران آف لوڈ کردیے گئے ہیں۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ پیاز کے 100 سے زیادہ کنٹینرز بندرگاہوں پر کھڑے ہیں جو ڈیوٹی میں توسیع اور ٹیکس میں چھوٹ کے منتظر ہیں۔ حال ہی میں وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے ملک میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ آرگنزم (جی ایم او) کے بیچوں کی درآمد روکنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بیچ زہریلا اور انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے۔
اس کے نتیجے میں کراچی بندرگاہوں پر کینولا کے 5 کنٹینر اور سویابین کے 4 کنٹینر سمیت کُل 9 کنٹینرز کو روک دیا گیا تھا جس کے باعث مرغیوں کی افزائش کے لیے خام مال کی قلت ہوگئی تھی۔ یہ بیچ خوردنی تیل کی ملز سے درآمد کیے گئے ہیں اور آل پاکستان سولونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن (اے پی ایس ای اے) کے مطابق امریکا، برازیل، ارجنٹائن سمیت تمام برآمدی ممالک جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین پیدا کرتے ہیں۔
آل پاکستان سولونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن کے چیف نواز شہزاد علی کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ یورپی یونین بھی پولٹری اور مویشیوں کے چارے کے لیے امریکا سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویا بین درآمد کررہا ہے اور اب ہمیں بھی اپنا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ فیڈ ملزم بھی ہولٹری فارم کے مطالبات پورا کرنے میں ناکامی کے باعث زندہ برائلر چکن کی قیمت 450 روپے فی کلو سے تجاوز کر گئی ہے اور مرغی کے گوشت کی قیمت 850 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے،
سویابین کی قلت کے باعث 50 کلو گرام چکن فیڈ بیگ کی قیمت صرف 3 ماہ میں تقریباً 2 ہزار روپے اضافے کے ساتھ 7 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی۔ تاہم زندہ برائلر چکن کی قیمت 4 دنوں میں 100 روپے کم ہونے کے باعث متعدد مارکیٹ میں اس کی فی کلو قیمت 350 روپے ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے کراچی کی بندرگاہ پر پھنسے تیل کے بیچوں کے 9 کنٹینر کو کلئیر قرار دینے کے بعد ان کی قیمتوں میں کمی آتی رہے گی۔
کراچی ہول سیلر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز کے دوران زندہ مرغی اور ان کے گوشت کی قیمت گزشتہ دو دنوں میں 40 روپے فی کلو اور 60 سے 70 روپے فی کلو کی کمی ہوئی ہے۔ پنجاب پولٹری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر میاں طارق جاوید کا خیال ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے بحران سے بچنے کے لیے سویابین کی درآمد کی براہ راست اجازت دی جائے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 113 ملز ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان میں 13 فیڈ ملز ہیں جو سالانہ سویابین کے تقریباً 20 لاکھ ٹن استعمال کررہے ہیں۔
اسی دوران سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پیاز کے کئی کنٹینرز بندرگاہوں پر کھڑے ہیں جو ڈیوٹی میں توسیع اور ٹیکس میں چھوٹ کے منتظر ہیں، جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ سینئر کسٹم اہلکار نے بتایا کہ پیاز کے 100 سے زیادہ کنٹینرز بندرگاہوں پر کھڑے ہیں جو ڈیوٹی میں توسیع اور ٹیکس میں چھوٹ کے منتظر ہیں۔
یکم جنوری 2023 سے حکومت نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر 17 فیصد سیلز ٹیکس، 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا ہے۔ ایف بی آر کے سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر ڈیوٹی میں توسیع اور ٹیکس میں چھوٹ کا کوئی امکان نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، درآمدات میں کمی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں پیاز کی قیمت مزید بڑھے گی۔
یکم جنوری سے پیاز کے صرف 6 ہزار میٹرک ٹن کلیئر ہوئے ہیں، گوادر کسٹم اسٹیشن اور تفتان کسٹم اسٹیشن پر ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کی مقدات کے حوالے سے اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں۔ کسٹم اہلکار کے مطابق بتایا کہ یکم جنوری 2023 سے گوادر میں ٹماٹر اور پیاز کی کلیئرنس نہیں ہوئی جبکہ تفتان بارڈر کسٹم اسٹیشن پر گزشتہ 11 دنوں کے دوران پیاز کی صرف 4 گاڑیوں کو ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔