سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور قانون سے بالاتر ہے۔ حالات تب بہتر ہوں گے جب اسٹیبلشمنٹ قانون کی بالادستی کے لیے کام کرے گی۔‘ اتوار کو زمان پارک لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ٹی وی چینلز کے پروڈیوسرز سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ ’ملک میں اب بھی سیاسی انجینیئرنگ جاری ہے۔ ایم کیو ایم کو اسی لیے اکٹھا کیا گیا ہے۔‘ ’پنجاب میں ہمارا مینڈیٹ کم کرنے کی کوشش ہوئی تو مزاحمت کریں گے۔ ہمارے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لیے کہا جا رہا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگوں کو بلا کر کہا گیا کہ عمران خان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘ ’جتنی طاقت فوج کے پاس ہے اتنی کسی اور ادارے کے پاس نہیں۔ فوج مثبت رول ادا ادا کرے تو ملک کو آگے جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘ تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’وہ این آر او کے علاوہ ہر بات کے لیے تیار ہیں۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’اس وقت ہم یا دیوالیہ ہوچکے ہیں یا آئی ایم ایف کا آپشن ہے۔ بہتر ہوگا ہم اس صورت حال میں آئی ایم ایف کی طرف چلے جائیں۔‘ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ان سے معیشت قابو میں نہیں آنی۔ اس وقت ملک 90 فیصد ڈیفالٹ ہو چکا ہے۔‘ ’ہمارے دور میں بہترین خارجہ پالیسی تھی۔ کبھی کسی کا امریکہ میں ایسا استقبال نہیں ہوا جیسا میرا ہوا۔ سابق برطانوی وزیراعظم نے ہماری ماحولیات کی پالیسی کہ تعریف کی۔ ہماری حکومت میں کورونا پالیسی کو سراہا گیا۔‘