سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنا پاکستان اور اداروں کے مفاد میں ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج انتخابات ہونے دئیے ہوتے تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی، تمام ایم این ایز یہاں موجود ہیں اور اسپیکر صاحب فرار ہیں، 64 فیصد پاکستان اس وقت نمائندوں کے بغیر ہے۔ اسپیکر نے دعویٰ کیا تھا کہ 17 لوگ مجھ سے رابطے میں ہیں، میں اس ڈمی اسپیکر سے سوال کرتا ہوں کہاں ہیں وہ لوگ؟ مریم نواز نے اپنے 2وزرا کو استعفی دینے کا کہا تھا، وہ اسپیکر کے پیروں میں گر گئے تھے کہ استعفے منظور نہ کریں۔ ہمارے اراکین نے چئیرمین عمران خان کی خواہش کا احترام کیا اور استعفے پیش کئے۔ میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے آنے کا فیصلہ کیا انہوں نے اجلاس موخر کردیا، ہمارے جاری اجلاس کے دوران 35ممبران کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا، جو ممبران رہ گئے تھے ہمیں انہیں ساتھ لے کر آگئے، جو یہ کہتے تھے اور جو کر گزرے ہیں اس میں تضاد ہے، حکمران گھبراہٹ کا شکار ہیں ،ان کےصفوں میں یکسوئی نہیں ہے، حکمران عوام کا سامنا نہیں کرنا چاہتے ہیں، حکمران ارینجمنٹ کے تحت نظام چلانا چاہتے ہیں، جب تک ان کے کیسز موجود ہیں اسمبلی کو طول دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک اور سیاسی شخصیت کے خلاف کیس ختم کیا گیا،اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا جسکا تفصلی جواب آیا، اسپیکر کا موقف تھا انفرادی تسلی کرکے استعفے منظور کرونگ، اسپیکر کی ذمہ داری تھی آج ہم سے ملاقات کرتے، اسپیکر ہمیں بلاتے تھے آج ہم صدا دے رہے ہیں، آج پھر حکومت بے نقاب ہوگئی ہے، 70اور 77 کے انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہے، حکمرانوں کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے اور دوسری جانب دہشت گردی پھر سے سر اٹھا رہی ہے۔