کینیڈین حکومت نے اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لیے پہلی بار خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ یہ عہدہ ملک میں مسلمانوں پر ہونے والے پے در پے حملوں کے بعد بنایا گیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس عہدے کے لیے صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن امیرہ الگھاویبی کا انتخاب کیا گیا ہے جو مشیر، ایکسپرٹ اور نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے اسلاموفوبیا، نسل پرستی، نسلی امتیاز اور مذہبی عدم برداشت کے خلاف حکومتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گی۔
انسانی حقوق کی سرگرم کارکن امیرہ الگھاویبی کنیڈین ریس ریلیشن فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں اور ٹورنٹو سٹار اخبار کے لیے کالم بھی لکھتی ہیں۔ وہ اس سے قبل براڈکاسٹر ادارے سی بی سی کے ساتھ دس سال سے زائد تک کام کر چکی ہیں۔ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امیرہ الگھاویبی کی تعیناتی کو سراہتے ہوئے اسلاموفوبیا اور نفرت کی دیگر شکلوں سے لڑنے کے لیے اہم قدم قرار دیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تنوع کینیڈا کی اہم طاقتوں میں سے ہے تاہم مسلمانوں کے ساتھ اسلاموفوبیا کے واقعات سے سب واقف ہیں۔‘ پچھلے چند سال کے دوران کینیڈا میں مسلمانوں پر مسلسل حملے رپورٹ ہوئے۔ جون 2021 میں ایک مسلمان خاندان کے چار افراد کو انٹاریو کے علاقے لندن میں ٹرک کے نیچے کچل کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
چار سال قبل کیوبک شہر کی مسجد پر حملہ کیا گیا تھا جس میں چھ مسلمان ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے تھے۔ جمعرات کو خصوصی نمائندہ کے طور پر تقرری کے بعد امیرہ الگھاویبی نے اپنی ٹویٹس میں ان لوگوں کے نام لکھے جو حالیہ حملوں کے دوران ہلاک ہوئے تھے اور ساتھ لکھا کہ ’ہمیں ان کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔‘ 2021 کے حملوں کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے اسلاموفوبیا پر ہونے والے ایک اجلاس میں یہ عہدہ بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔