تہران:ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل پاسدار محمد باقری اور ایران آرمی کے کمانڈر انچیف جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے فضائیہ کی ایگل 44 ایئر بیس کا دورہ کیا۔ ایران آرمی کی ایگل 44 ایئر بیس ہر قسم کے لڑاکا طیاروں اور بمبار طیاروں کی نگہ داری اور انہیں آپریشنل کرنے کے علاوہ ڈرون طیاروں کو آڑانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایگل 44 آپریشنل ایئر بیس میں الرٹ، کمانڈ پوسٹ، فائٹر طیاروں کی نگہ داری اور مینٹیننس کے لیے ہینگرز، ہوائی جہازوں کی تعمیر اور دیکھ بھال کے مراکز، نیوی گیشن کا سامان، فیول ٹینک وغیرہ شامل ہیں۔ اس بیس میں یہ صلاحیت ہے کہ فضائیہ کے مختلف لڑاکا طیارے انہیں تفویض کی گئی ماموریت انجام دینے کے لیے اس بیس کا استعمال کرسکتے ہیں۔
اس بڑے زیر زمین بیس میں فضائیہ کے نئے لڑاکا طیاروں کو رکھنے اور آپریشنل طور پر استعمال کرنے کی صلاحیت بھی ہوگی۔ واضح رہے کہ ایگل 44 فضائیہ کے متعدد زیرزمین ٹیکٹیکل ائیر بیسز میں سے ایک ہے جو گزشتہ برسوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں اس آپریشنل ضروریات کے مطابق اور دفاعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں۔ ان بیسز کی مختلف جگہوں پر ضروریات کے مطابق اور اعلیٰ حفاظتی معیاروں کے تحت پہاڑوں کے نیچے بنائے جانے کی وجہ سے یہ بیسز دشمنوں کی توقعات سے دور جگہ اور وقت سے حیرت انگیز فضائی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں۔
لڑاکا طیاروں کو محفوظ مقامات پر رکھ کر اور انہیں یاسین، قائم اور عاصف سمیت مختلف الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، بموں اور میزائلوں سے لیس ہونے کے بعد یہ ایئر بیسز طویل فاصلے تک کارروائیوں کا امکان فراہم کرتی ہیں اور دور دراز کے اہداف کے لیے اسٹریٹجک رینج میں اضافہ کیا ہے۔ اس دورے میں آرمی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف بریگیڈیئر محمد حسین دادرس، مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے مشیر بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی اور فضائیہ کے کمانڈر ایئرمارشل حمید واحدی بھی موجود تھے۔قومی نشریاتی ادارے نے اس بیس کی ایک رپورٹ تیار کی ہے جو آج میڈیا کی زینت بنی۔