تہران:وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلحہ کے برآمد کنندگان اور جنگوں کی آگ بڑھکانے والے جھوٹی خبروں کے ذریعے اپنے یکطرفہ اقدامات اور جنگوں کے منصوبوں اور ان کو جاری رکھنے میں اپنی غلطیوں کا جواز تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے مہر خبر رساں ایجنسی کا دورہ کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کہا جارہا ہے کہ ایران، روس کے ساتھ مل کر یوکرین جنگ میں استعمال کے لئے 6 ہزار ڈرون تیار کرنے کی صلاحیت رکھنے والی فیکٹری بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، تو اس دعوے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر ایسی خبریں غیر متعلقہ اور جھوٹ ہیں۔ ایرانی ترجمان نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ وہ ممالک جو جنگ کے ایک فریق کو ہتھیاروں اور جنگی سازوسامان کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ہیں،
جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلا کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نہ تو جنگ کا ایک فریق ہے اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے منصوبے یہاں تک کہ ایران کے ایجنڈے میں بھی شامل نہیں ہیں۔ کنعانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نقطہ نظر فریقین کو سیاسی حل کی طرف راغب کرنا اور جنگ کے خاتمے کے لیے سیاسی حل کی تشکیل میں مدد کے لیے عالمی برادری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسلحہ کے برآمد کنندگان اور جنگوں کی آگ بڑھکانے والے جھوٹی خبروں کے ذریعے اپنے یکطرفہ اقدامات اور جنگوں کے منصوبوں اور ان کو جاری رکھنے میں اپنی غلطیوں کا جواز تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ وال اسٹریٹ جرنل نے دعوی کیا تھا کہ ایران نے اپنے ماہرین کی ایک ٹیم روس بھیجی ہے جو یوکرین کی جنگ میں روسی استعمال کے لیے ایرانی ڈیزائن کردہ 6000 ڈرونز بنانے کی صلاحیت رکھنے والی فیکٹری کی تعمیر کا جائزہ لے گی۔ مذکورہ اخبار نے ایک امریکی اتحادی ملک کے عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کارخانے کی تعمیر تہران اور ماسکو کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کا حصہ ہے۔ مزید برآں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اس اعلیٰ سطحی ایرانی وفد نے 5 جنوری کو ڈرون فیکٹری کی تعمیر اور اسے آپریشنل کرنے کے لیے مقرر کی گئی جگہ کا دورہ بھی کیا۔ دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو ایران اور روس کے مشترکہ ڈرون پروڈکشن پلانٹ لگانے کے منصوبوں کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈرونز کی پروڈکشن کے لیے ماسکو کے پاس اپنے پروگرام موجود ہیں۔