لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ دو ہفتے بعد مکمل صحت یاب ہوکر جیل بھرو تحریک کی قیادت کروں گا اور پہلی گرفتاری میں ہی دوں گا، نوازشریف میری نااہلی چاہتا ہے، یوں لگ رہا ہے جنرل (ر) باجوہ کی پالیسی اب بھی چل رہی ہے اور الیکشن میں دھاندلی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق زمان پارک لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر غیر ملکی صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک آدمی کا نام نہیں، نیا آرمی چیف اپنی پالیسی لاتا ہے، جنرل (ر) باجوہ نے لابنگ کر کے حسین حقانی اور دوسرے لوگوں کو رکھوایا، یہ لوگ امریکا میں میرے خلاف لابنگ کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلی بار پاکستانی عوام نے رجیم چینج کو قبول نہیں کیا مگر اب ایسے لوگوں کو لایا جارہا ہے جو 25 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں، یوں لگ رہا ہے انتخابات میں دھاندلی ہوگی‘۔ عمران خان نے کہا کہ ’آئین میں واضح ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں انتخابات ہونے چاہیے، اسمبلیاں جب بھی تحلیل ہوتیں نگراں حکومت میں یہی لوگ آتے
، ایسی انتقامی پہلے کبھی نہیں دیکھیں یو لگ رہا ہے ابھی بھی باجوہ کی پالیسی چل رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ’جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی، یہ غلطی نہیں بلنڈر تھا‘۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کوئی وجہ بتائے گا ڈالر، پیٹرول اور دوسری چیزیں کیوں مہنگی ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے توشہ خانہ کی تفصیلات مانگیں جو نہیں دی گئیں، حکومت توشہ خانہ میں پھنس گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ نوازشریف چاہتا ہے عمران خان کی نااہلی ہو۔ جیل بھرو تحریک پُرامن احتجاج ہے اس کے بعد دوسرا راستہ ہمارے پاس احتجاج کا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت پاکستان مخالف نہیں، ہم دہشت گردی کے متحمل نہیں ہوسکتے، ساری دنیا میں دہشت گردی ہوتی ہے مگر اے پی سی کا نام نہیں سنا نوازشریف سے کوئی رابطہ نہیں مگر اکیلا عمران خان کامیاب ہوگا۔ ملکی سیاسی صورت حال، معاشی چلینجز اور دہشت گردی کے بڑھے واقعات کے سوالات پر جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مؤثر حکمت عملی سے تحریک انصاف اپنے دور میں دہشت گردی پر مکمل قابو پا چکی تھی،
2018 میں جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے افغانستان طالبان اور امریکا سے با ت چیت میں کردار ادا کیا ، سمجھتے تھے کہ افغانستان میں امن ہو گا تو اس میں پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 26 سال پہلے قانون کی با لادستی کے لیے سیاست میں آیا ، جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا ئیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں ،
99 کی طرح ن لیگ نے 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھےمگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تیزی سے گرتے ہوئے 90 روپے تک کم ہو چکی ہے، روپے کی گراوٹ کاا ثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوا م کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے،
ہمارے دور میں ایس پی آئی 16 فیصد، آج تقریباً 40 فیصدتک پہنچ گئی ہے، امپورٹڈ حکومت کا کاررنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کر وا لیے ، ہم نے انتخابات کےذریعے ملک کو بحران سےنکالنے کیلئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے، جبکہ آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے،
جو نگران حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانب دار ہی نہیں ہمارے سخت خلاف بھی ہیں، ہمارے لوگوں پر مقدمے ، ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ پر حملے کی تحقیقات کرنے والی نوٹیفائیڈ جے آئی ٹی کو غیر فعال کر دیا گیاہے، کون ہے وہ طاقت ور جس کو خوف تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں کچھ سامنے نہ آ جائے جبکہ جے آئی ٹی کی اب تک کی تحقیقات میں سامنےآ چکا ہے کہ تین حملہ آور تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دینی انتہا پسند والا اسکرپٹ بھی مکمل طور پر غلط ثابت ہو چکا ہے ، نگران حکومت کے پاس جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت کا کیا جواز تھا،
امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے ، انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئےمزاحمت کیلئے ‘جیل بھرو تحریک’ جیسا جمہوری طریقہ اختیار کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ’اپنی جماعت کو ‘ جیل بھرو تحریک ‘ کی تیاریوں کی ہدایات دے چکا ہوں ، ملک بھرسے لاکھوں افراد رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے ، اضلاع کی سطح پر رضاکارانہ طور پر گرفتاری دینے والے کارکنان وعوام کی رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے،
جس کے مکمل ہوتے ہی جلد تاریخ کا اعلان کروں گا اور ملک گیر سطح پر اپنی رضاکارانہ گرفتاریاں پیش کریں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کیلیے سوچ بچار کررہے ہیں، بلاول امریکا میں ناشتہ کرسکتا ہے مگر امن کیلیے افغانستان نہیں جارہا، کشمیر کا اصل اسٹیٹس بحال ہونے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہونے چاہیے، مریم پتہ نہیں کونسی سرجری کروانے گئی جو صرف دو ملکوں میں ہی ہوتی ہے۔