شارع فیصل پر کراچی پولیس ہیڈ آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کےجوابی ایکشن میں دو دہشت گرد مارے گئے۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے، عمارت کی تیسری منزل کو کلیئر کر دیا گیا۔ دہشت گرد جس کار میں آئے وہ صدر پولیس لائن کے احاطے میں کھڑی ہے، صدر پولیس لائن کے احاطے میں کھڑی کار کے چاروں دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ پولیس افسر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد پولیس وردی میں کے پی او میں داخل ہوئے۔
پولیس ہیڈ آفس میں آٹھ سے دس حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاع تھی، شارع فیصل کے دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ سندھ پولیس کو ہر مدد دی جائے گی۔ کراچی پولیس چیف نے کے پی او پر حملے کی تصدیق کردی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا ہے کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کمانڈوز عمارت میں داخل ہوگئے ہیں۔ ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، رینجرز نے پولیس کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کے پی او کی لائٹس بند کر دی گئی ہیں، پولیس نفری نے کراچی پولیس آفس (کے پی او) کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر فائرنگ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، کراچی پولیس آفس کے تمام دروازے بند کر دیے گئے۔
ترجمان اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کا کہنا ہے کہ کمانڈوز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، ایس ایس یو کی سواٹ ٹیم کے پی او کی عمارت میں داخل ہوگئی۔شاہراہ فیصل کو آواری ہوٹل کی جانب سے نرسری تک دونوں طرف سے بند کردیا گیا۔ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو آواری سے کینٹ اور تین تلوار بھیجا جارہا ہے، جبکہ لکی اسٹار سے صدر کی طرف بھیجا جا رہا ہے، نرسری سے آنے والے ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف بھیجا جارہاہے، جبکہ کورنگی سے ٹریفک کو ڈیفینس موڑ سگنل سے ہینو چورنگی کی طرف بھیجا جارہا ہے۔
جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، اسپتال میں ایک زخمی کو پہنچایا گیا ہے، زخمی شخص ریسکیو اہلکار ہے، اسے 2 گولیاں لگی ہیں، حالت خطرے سے باہر ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیز کو پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کردی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے، کراچی پولیس چیف کےدفتر پرحملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر سے واقعے کی رپورٹ چاہیے، میں خود صورتحال مانیٹر کر رہا ہوں۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر رینجر بھی جائے وقوع پر موجود ہے۔