مودی سرکار کی جانب سے برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور بھارت میں مسلمانوں کا مذہبی تشخص خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اس حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیا ناتھ، امیت شاہ اور نریندر مودی کو خط تحریر کیا ہے۔ اس خط میں لکھنؤ کا نام تبدیل کرکے لکشمن پور یا لکھن پور رکھنے کی تجویز دی ہے۔ لکھنؤ شہر جس کی 28 لاکھ آبادی میں 29 فیصد مسلمان اور دیگر اقلیتیں ہیں۔ 600 سال پرانے شہر کا نام تبدیل کرنے کے لئے ہندوتوا کے پیروکاروں کے مظاہرے جاری ہیں۔ ماضی میں بھی مودی سرکار کئی شہروں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کرچکی ہے۔ 2018 میں الہٰ آباد کا نام پرایا گراج،2021 میں ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم رکھا گیا۔ 2022 میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھ دیا گیا۔ جبکہ ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی غازی پور کا نام وشوا مترا نگر اور بہرائچ کا نام سلدیو نگر رکھنے کی تجویز ہے۔ مودی سرکار ہو یا بالی ووڈ سب کےسب مسلمان دشمنی میں بڑھ گئے ہیں۔ عالمی میڈیا بھی بھارتی ہندو انتہا پسندی سے متعلق سوالات اٹھا رہا ہے۔