نئی دہلی: انتہا پسند بھارتی جماعت سری رام سینا کے سربراہ پرامود متھالک نے انتہا پسند نوجوانوں سے کہا ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو ورغلانے والوں کو پارٹی کی جانب سے ہر قسم کی سیکیورٹی اور ملازمت فراہم کی جائے گی۔ مؤقر بھارتی انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرامود متھالک نے الزام عائد کیا کہ لو جہاد کے نام پر ہندو لڑکیوں کی بڑی تعداد کو ورغلایا گیا، پھر انہیں مسلمان ہونے پر مجبور کیا گیا تا کہ ان سے شادی کی جا سکے اور یہ سب کچھ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں کے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ اگر ہم ایک ہندو لڑکی کھوتے ہیں تو آپ دس مسلمان لڑکیوں کو ورغلائیں، سری رام سینا اس عمل کی ذمہ داری لے گی، ہر قسم کی سیکیورٹی اور ملازمت بھی فراہم کرے گی۔ بھارتی اخبار کے مطابق پرامود متھالک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسی طرح کے بیانات ماضی میں کم از کم دس مرتبہ دیے ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رکھیں گے کیونکہ وہ ہندو خواتین کا تحفظ چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت میں انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر لو جہاد کے ذریعے ہندو لڑکیوں کو ورغلانے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں حالانکہ عدالت بھی اس حوالے سے درج مقدمات خارج کرچکی ہے۔