پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشتگردی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے عمران خان کو 8 مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے اسلام آباد کے 5 اور لاہور کے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی، لاہور کے 3 مقدمات میں 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی گئی، جبکہ اسلام آباد کے 5 مقدمات میں 7 دن تک حفاظتی ضمانت منظور کی گئی
۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکلاء کی جانب سے عدالت سے 10دن کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔ عمران خان اپنے اوپر درج مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانت لینے کیلئے عدالت میں پیش ہوئے، لاہور ہائیکورٹ نے انہیں ساڑھے پانچ بجے طلب کیا تھا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم انہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔ عمران خان نے کہا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ میں نے کچہری میں سیکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سیکیورٹی دے دیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف دیگر مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی ہوئی۔ عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے استدعا کی کہ متعلقہ عدالتوں میں پیشی کیلئے حفاظتی ضمانت دی جائے، توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو گئی ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کیس میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منطور کرلی۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ تمام کیسز کی تفصیل ملنے تک کوئی تادیبی کارروائی نہ کی جائے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ دیگر صوبوں کے کیسز کی تفصیل نہیں ملی، عدالت نوٹس کرے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے تمام کیسز کی تفصیل فراہم کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف پنجاب میں مقدمات کی تفصیلات منگل کو فراہم کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف منگل تک تادیبی کارروائی سے بھی روک دیا۔ اس سے پہلے عمران خان جلوس لے کر لاہور ہائیکورٹ پہنچے،وکلا اور کارکن ہائیکورٹ کی دیوار پر چڑھ گئے تھے، پولیس نے مسجد گیٹ کے باہر حصار بنا لیا تھا، مسجد گیٹ سے اینٹی رائٹ فورس واپس عدالت کے اندر چلی گئی۔ انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات لاہور اور اسلام آباد کے تھانوں میں درج ہیں۔ عمران خان کی آمد سے پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا وارنٹ پر عمل ہونا چاہیے یا منسوخ ہونا چاہیے؟
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ابھی عمران خان عدالت میں آنا چاہتے ہیں، کیا آپ کو اس پر اعتراض ہے؟، اب تو حفاظتی ضمانت پر بہت فیصلے آچکے ہیں۔ آئی جی پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے گھر تک رسائی کے لیے درخواست دائر کردی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہاں کالعدم تنظیم کے ارکان موجود ہیں، رسائی کے بغیر تفتیش مکمل نہیں ہو سکتی۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ جس نے زیادتی کی ہے اس کےخلاف کارروائی سے نہیں روکیں گے۔