لاہور:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان پر کئی مقدمات، رات گئے گرفتاریوں اور مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے پیش نظر برطانیہ اور یورپ میں پارٹی کے نمائندگان سراپا احتجاج ہیں اور ارکان پارلیمنٹ کو خط لکھ رہے ہیں تاکہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگاہ کیا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور یورپ میں پی ٹی آئی کے فوکل پرسن صاحبزادہ ’چیکو‘ جہانگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی عالمی برادری سے کوئی مطالبہ نہیں کررہی بلکہ یہ محض حکومت پاکستان سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کل (28 مارچ) کو ایک رپورٹ شروع کر رہی ہے جس میں 25 مئی سے اب تک پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والی تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خلاصہ کیا گیا ہے‘۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے اسلام آباد میں یورپی یونین کے سفارت کاروں اور سفیروں سے ملاقات کی۔
سفارت کاروں کے ساتھ ان ملاقاتوں کی تفصیلات پر پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، تاہم اس پیش رفت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ان سفارت کاروں کو پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن اور مخصوص واقعات کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یورپی ممالک خاص طور پر جمہوریت اور انسانی حقوق کے حامی ہیں، یہ واضح ہے کہ ان کی جانب سے کسی مداخلت کی توقع نہیں ہے، تاہم جو کچھ ہورہا اس پر وہ ہمارا نقطہ نظر جاننے کے خواہشمند ہیں‘۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ’یہ سفارت کار حکومت کے ساتھ پہلے ہی رابطے میں ہیں اور حکومت کے نقطہ نظر سے بخوبی واقف ہیں، اب پی ٹی آئی نے زمان پارک اور جوڈیشل کمپلیکس میں جو کچھ ہوا اس حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے بھی انہیں آگاہ کردیا ہے‘۔
دریں اثنا سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے پی ٹی آئی کو سیاسی طور پر نشانہ بنائے جانے اور قاتلانہ حملوں کے حوالے سے انٹر-پارلیمینٹری یونین (آئی پی یو) سے رابطہ کرلیا۔
اسد قیصر نے آئی پی یو کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے پی ڈی ایم حکومت کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی پی یو اس صورتحال کا نوٹس لے گا اور پاکستانی عوام کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
برطانیہ، یورپ میں احتجاج
گزشتہ ہفتے لندن میں پی ٹی آئی کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس اور 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے باہر بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے فوکل پرسن صاحبزادہ چیکو جہانگیر نے کہا کہ ’پی ٹی آئی برطانیہ اور یورپ میں خاصی سرگرم ہے، اس لیے ہمیں احتجاج کے لیے لوگوں کو زیادہ ترغیب دینے کی ضرورت نہیں پڑی، جن لوگوں کو آپ احتجاج کرتا دیکھ رہے ہیں ان کے خاندان پاکستان میں ہیں، وہ ہر سال اربوں روپے کی ترسیلات پاکستان بھیجتے ہیں اس لیے وہ پریشان ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے تصدیق کی کہ برطانیہ میں پاکستانی اپنے متعلقہ اراکین پارلیمنٹ کو خط لکھ رہے ہیں، انہیں پاکستان میں ہونے والے واقعات سے آگاہ کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’لندن میں پی ٹی آئی کے نمائندے اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے ملاقات کر کے انہیں بتائیں گے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے‘۔
لندن میں نواز شریف کے خلاف جارحانہ مہم کی قیادت کے لیے مشہور پی ٹی آئی کارکن شایان علی نے حامیوں پر زور دیا کہ وہ پارک لین میں نواز شریف کے فلیٹ کے باہر فاشزم کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوں۔
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے متعلقہ اراکین پارلیمنٹ کو خطوط بھیج کر انہیں پاکستان کی صورتحال سے آگاہ کریں۔
پی ٹی آئی کا رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کل (28 مارچ) کو ایک رپورٹ جاری کر رہی ہے جس میں 25 مئی سے اب تک پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والی تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خلاصہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں حکومت سیاسی بنیادوں پر جرائم اور دوران حراست تشدد میں ملوث ہے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ناقدین کے خلاف اسی طرح کے اقدامات سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدی نے کہا کہ ’یہ ایک غلط موازنہ ہے، یہ بکواس ہے، اس وقت جو کچھ ہوا اور اب جو کچھ ہورہا ہے اس میں فرق ہے، ہاںس مطیع اللہ جان اور ابصار عالم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ایسے ہی جرائم تھے جو اب ہو رہا ہے لیکن پی ٹی آئی کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں تھا‘۔