برمنگھم ( سی این آئی )لاہور میں قتل ہونے والے نوجوان اسد اللہ کے قتل دو سال ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک پولیس نہ قاتل کو گرفتار کر سکی اور نہ ہی چالان پیش کر سکی۔ مقتول کے لواحقین انصافی کے متلاشی۔اسد اللہ کے والد رانا غلام مصطفی کی میڈیا کے سامنے رو رو کر فریاد ۔۔۔مجھے دو سالوں تک انصاف نہیں ملا بچے کے غم میں ماں بھی بسترمرگ پر ہےاور میں بھی معزور ہوچکا ہوں۔اوورسیز کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ۔جب ملک میں ہمیں جان مال جائیداد کا تحفظ نہیں ملے گا تو ہم ملک میں کیا کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔حکمران برطانیہ میں آکر بڑے بڑے دعوائے کرتے ہیں کہ اوورسیز ملک کی ریڑھ کی ہڈھی کی حثیت رکھتے ہیں لیکن جب ہمارے بچے قتل ہو جاتے ہیں تو انکے قاتل فخریہ انداز میں کہتے ہیں جو کرنا ہے کر لیں۔ اسد اللہ کی تصور کو دیکھ کر اندازہ ہو سکتا ہے کہ جن والدین کا اکلوتا بیٹا جوانی میں ناحق مارا جائے ان والدین کی کیا زندگی ہو گی۔۔۔۔غلام مصطفی نے میڈیا سے تفصیلی گفتگو کی جسکی رپورٹ تمام ٹی وی چینلز پر آن آئیر ہو گی۔۔۔لیکن نہایت افسوس کے ساتھ تصاویر شئیر کر رہا ہوں کہ تمام اوورسیز پاکستانی یکجہا ہو کر اس قسم کے مسائل کو اپنا مسلہ سمجھ کر آواز بلند کریں کیونکہ کل یہ واقع کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ہمیں ان مسائل کا سامنا رہے گا۔