پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ گوادر کی بندرگاہ پر سعودی آئل ریفائنری کے 10 ارب ڈالر کے منصوبے سے متعلق نئی پالیسی اس ہفتے کابینہ میں زیرِ غور آئی اور ’چند ہفتوں میں‘ اس پر حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت معاشی مشکلات سے نبردآزما ہے اور اسے زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے اور یہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ پاکستان کے توانائی پر اٹھنے والا اخراجات سب سے زیادہ ہے۔
چار برس قبل 2019 میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے دورۂ پاکستان کے موقعے پر آئل ریفائنری کے قیام کا اعلان کیا تھا تاہم فزیبیلٹی کے مسائل کی وجہ سے اس پر کام نہ ہو سکا۔ پھر سعودی عرب نے اس منصوبے کے لیے گوادر کی بجائے کراچی میں ایک مقام کی تجویز تھی۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بدھ کو عرب نیوز کی نامہ نگار صائمہ شبیر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ بہت توجہ سے اس معاملے پر کام کر رہا تھا اور آئل ریفائنری کے خدوخال کے متعلق بات چیت کے لیے دونوں ممالک کے وفود کو تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ریفائنری پروجیکٹ سے متعلق مسائل حل کر لیے ہیں۔ اس کے لیے ہم سعودی عرب گئے اور ابوظہبی میں ہماری سعودی ٹیم کے ساتھ ملاقات ہوئی۔‘ ’اس وقت نئی ریفائنری پالیسی کابینہ میں ہے۔ چند ہفتوں میں اسے حتمی شکل دینے کے بعد ہم دوبارہ سعودی عرب سے رابطہ کریں گے۔۔۔ ہم اس منصوبے میں پیش رفت کے خواہاں ہیں۔‘
مصدق ملک نے مشکل حالات میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی مسلسل مدد پر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب سے پاکستان مؤخر ادائیگیوں پر بھاری مقدار میں تیل لیتا ہے۔ یہ لگ بھگ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے برابر ہے جو کہ بڑی رقم ہے۔ اس کے لیے ہم شکرگزار ہیں۔‘
’ہم اپنی ضروریات کے بڑھنے کے ساتھ برادر ملک کے ساتھ روابط برقرار رکھیں گے اور آگے بڑھنے طریقوں پر غور کریں گے۔‘ گزشتہ ہفتے پاکستان نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کو پاکستان کو سرمایہ فراہم کرنے سے آگاہ کیا ہے، یہ فناسنگ پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے لیے لازمی مرحلہ ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ دوست ممالک اور کثیر الجہت شراکت داروں سے بیرونی مالی امداد یقین دہانی حاصل کرے۔