فوج کے ساتھ جھڑپوں کے بعد سوڈان کی پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) نے صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ اور دارالحکومت خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق آر ایس ایف نے فوج کی جانب سے پہلے حملہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شمالی شہر میرو اور مغربی شہر الابض کے ایئرپورٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ سوڈام کی ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے مطابق جھڑپوں میں تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے سنیچر کو جاری بیان میں کہا کہ سوڈان میں سکیورٹی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، تقریباً ایک ہزار پاکستانی خرطوم میں موجود ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی مشن اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ رابطے میں ہے۔ قبل ازیں سوڈانی فوج نے کہا تھا کہ فضائیہ نے آر ایس ایف کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں جنگی جہاز کو خرطوم کی فضاؤں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ فائرنگ کی آوازیں خرطوم کے مختلف علاقوں میں سنی گئی ہیں جبکہ دارالحکومت کے قریبی شہروں میں بھی عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔ روئٹرز سے منسلک ایک صحافی نے شہر کی گلیوں میں بکتربند گاڑیوں اور توپ کو دیکھا جبکہ فوج اور آر ایس ایف کے ہیڈکوارٹرز کے قریب اسلحے کے استعمال کی آوازیں سنیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رہائشی علاقوں میں بھی جھرپیں ہوئی ہیں جن میں چند شہری زخمی ہوئے۔ آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دارالحکومت خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ملک کے شمال میں میرو فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
قبل ازیں آر ایس ایف نے کہا تھا کہ فوج نے اس کے ایک اڈے کو گھیرے میں لے لیا اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ آر ایس ایف اور فوج کے درمیان یہ تشدد کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد ہوا۔ آر ایس ایف ایک طاقتور نیم فوجی گروپ ہے جس کی سربراہی جنرل محمد ہمدان دگالو کر رہے تھے، جسے ہمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تصادم نے اس تشویش کو جنم دیا ہےکہ اقتدار کی رسہ کشی اور فوجی بغاوتوں کے بعد سوڈان کو سویلین حکمرانی میں واپس لانے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ روسی اور امریکی سفارتخانوں نے بھی تشدد کے واقعات ختم کرنے پر زور دیا۔ آر ایس ایف نے فوج کے ساتھ مل کر سال 2019 میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کو ہٹا دیا تھا۔