تہران:رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمن سے پوری طرح ہوشیار رہنے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر عقلانیت سے کام لیا جائے تو دشمن کے تخمینوں اور اندازوں کو درھم برھم کیا جاسکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلح افواج کے افسروں اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کے پانچ سالہ اور دس سالہ منصوبوں کے ساتھ ساتھ اس کے وسط مدتی اور طویل المیعاد منصوبوں پر بھی گہری نظر رکھی جائے۔
آپ نے دنیا کے مختلف علاقوں میں شرپسند بین الاقوامی طاقتوں کی مسلط کردہ جنگوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتیں جہاں اپنے مفادات دیکھتی ہیں وہاں پس پردہ جنگیں بھڑکاتی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دو عشرے قبل ایران کے مشرقی اور مغربی ملکوں پر امریکی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان اور عراق میں امریکیوں کے مفادات تھے لیکن ان کا آخری نشانہ ایران ہی تھا۔آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی قوی بنیادوں کی وجہ سے امریکیوں کی ساری مہم جوئی ناکام ہوگئی اور انہیں حتمی ہدف حاصل نہ ہوسکا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کی موجودہ صورتحال کو ایسی ہی ناکامیوں کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ سال کے رمضان کے مہینے میں صیہونی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں پر دنیا میں کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا تھا لیکن اس سال حتی امریکہ اور برطانیہ میں بھی صیہونیوں کے جرائم کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے فرمایا کہ جہاں دشمن سے غافل نہ ہونا ضروری ہے ، وہیں اس کے شکست پذیر ہونے کا یقین رکھنا بھی انتہائی اہم ہے لیکن ہر حال میں دشمن کی سازشوں اور منصوبوں پر گہری نظر رکھی جانا چاہیے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلح افواج کی عسکری اور دفاعی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ دفاع کے استحکام اور پیشرفت کا یہ سلسلہ بلا وقفہ جاری رہنا چاہیے اور اس کی کوئی حد مقرر نہ کی جائے۔ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے فرمایا کہ دفاع کے لیے دائمی تیاری کے لئے حکم پروردگار بھی ہے لہذا مختلف میدانوں میں اپنی آمادگی کو بڑھاتے رہیں کیوں کہ خطرہ کبھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔