خرطوم:سوڈان میں اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ سوڈانی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور جوائس مسویا نے کہا ہے کہ سوڈان میں لڑائی انسانی بحران کو تباہی میں بدل رہی ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کو بریفنگ میں بتایا کہ 15 اپریل سے جب سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسزکے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، وہ عام شہریوں اورامدادی کارکنوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور اس وقت سوڈان میں 15.8 ملین تک افراد کوامداد کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور نے خبردار کیا کہ یہ تنازعہ نہ صرف ان ضروریات کو مزید بڑھا رہا ہے بلکہ اس تنازعے نے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈال دی ہیں جس سے انسانی زندگیوں کوخطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 450 سے زائد افراد ہلاک اور 4000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، دارالحکومت اور گرد ونواح کے کم از کم 39 سے زائد ہسپتالوں کو وسائل کی کمی کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔ بجلی کی کمی اور ایندھن کی قلت سے ویکسین کے ذخیرے اور پانی کی فراہمی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، جو بیماری کے پھیلاؤ کا پیش خیمہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنسی بنیاد کے حوالے سے بھی کئی پُرتشدد رپورٹیں سامنے آئی ہیں، دماغی صحت اور نفسیاتی بہبود، خاص طور پر بچوں میں، ناقابل تصور ہے۔ دوسری جانب غیرملکی میڈیا کے مطابق سوڈان سے مختلف ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو ہنگامی طور پر نکالنے کا سلسلہ جاری ہے