خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں فائرنگ کے دو واقعات میں سات افراد کو قتل کردیا گیا جس کے بعد ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ضلع کرم کے ڈی پی او محمد عمران نے کہا کہ آج کرم میں سات لوگوں کو قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’کئی برسوں سے دو گرپوں میں زمین کا تنازع چل رہا ہے۔ آج ایک گروپ کے شخص کو صبح گاڑی میں قتل کیا گیا۔ پولیس جب موقع پر جا رہی تھی تو پولیس پر بھی فائرنگ کی گئی۔‘’صبح 11 بجے سکول پر ایک گروپ حملہ آور ہوا جس میں چھ لوگ قتل ہوئے۔ سکول میں قتل ہونے والے افراد میں چار ٹیچر اور دو مزدور شامل ہیں۔‘ نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی۔ وزیر اعلی نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ ’کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ علاقے کے امن کو سبوتاژ کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘ واقعے کے بعد پارا چنار میں تری منگل ہائی سکول میں مسلح افراد نے گھس کر سکول کے سات اساتذہ کو قتل کردیا جن میں میر حسین، جواد حسین، نوید حسین، جواد علی، محمد علی اور علی حسین بھی شامل ہیں۔ طوری بنگش قبائل سے تعلق رکھنے والے اساتذہ تری منگل ہائی سکول میں امتحانی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ ان واقعات کے بعد ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ واقعے کے بعد ضلع بھر میں آمد ورفت کے راستے سکیورٹی خدشات کے باعث بند کر دیے گئے جبکہ کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام 28 اپریل سے جاری میٹرک امتحانات غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری نے فائرنگ کے واقعے کے بعد بے گناہ اساتذہ کے قتل کو بہیمانہ اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کے واقعات سے ضلع کرم کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔‘