Breaking News
Home / پاکستان / پی ڈی ایم دھرنا: جے یو آئی کے کارکن رکاوٹیں ہٹا کر ریڈ زون میں داخل ہوگئے

پی ڈی ایم دھرنا: جے یو آئی کے کارکن رکاوٹیں ہٹا کر ریڈ زون میں داخل ہوگئے

اسلام آباد:مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آج احتجاج اور دھرنا دینے کا اعلان کرنے والی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ایک پیج پر نہیں آسکی، کارکنان ریڈ زون میں داخل ہونا شروع ہوچکے ہیں تاہم تاحال اس بات پر اتفاق نہیں کیا جاسکا کہ یہ دھرناسپریم کورٹ کے باہرہوگا یاریڈ زون کے باہر، وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو پیغام دیا ہے کہ احتجاج ضرورکریں مگرمقام تبدیل کرلیں۔

جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے آج سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے متعلق درخواست ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفترمیں جمع کروادی گئی ہے۔

سینیٹرکامران مرتضیٰ اورمفتی عبداللہ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ، “پی ڈی ایم پیر کو ڈی چوک پر سپریم کورٹ کے سامنے عوامی اجتماع کا انعقاد چاہتی ہے۔ اس احتجاج کیلئے سیکیورٹی و دیگر انتظامات فراہم کیے جائیں’۔

ترجمان جے یو آئی کا بیان
ترجمان جے یوآئی کا کہنا ہے دھرنا ڈی چوک منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، دھرنا سپریم کورٹ کے سامنے ہی ہوگیا۔

ترجمان نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی کی مقامی قیادت کے درمیان رابطہ ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کو ڈی چوک منتقل کرنے کی درخواست کی ہے تاہم جے یوآئی نے دھرنا ڈی چوک منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے، اور کہا ہے کہ جب تک فضل الرحمان نہیں مانتے فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔

ڈپٹی کمشنراسلام آباد کا بیان
ڈی سی اسلام آباد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تاحال پی ڈی ایم جماعتوں کو دھرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق ریڈزون میں مظاہرین کو ابھی داخلے کی اجازت نہیں ملی، اجازت ملنے کے بعد ہی مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوسکتے ہیں۔

سرینہ چوک کا ریڈ زون کا جانے والا داخلی راستہ گاڑیوں کی آمدرفت کیلئے بند ہے، اور پولیس کا کہنا ہے کہ پیدل چل کر قافلے کے شرکاء کو ریڈزون میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

سرینہ ریڈ زون انٹری پر واک تھرو گیٹ نصب کر دیئے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو کڑی چیکنگ کے بعد داخلے کی اجازت ہے، ہیلی کاپٹر سے ریڈزون کی سیکورٹی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں بڑی گاڑیوں کا داخلہ نہیں پیدل جاسکتے ہیں، صرف ملازمین اور متعلقہ لوگوں کو داخلے کی اجازت ہے، چھوٹی گاڑیوں کو بھی داخلے کی اجازت ہے۔

پی ڈی ایم کے کارکنان جمع ہونا شروع
احتجاج کے لیے مسلم لیگ ن لیگ، پیپلزپارٹی اورجے یو آئی کے کارکنان ٹولیوں کی صورت میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

سرینہ چوک پر قافلوں میں شریک تمام بڑی بسوں کو داخلے سے روک دیا گیا، کارکنان سرینہ چوک ناکے پرہی جمع ہونا شروع ہوگئے جبکہ پولیس، ایف سی، رینجرز کی بھاری نفری بھی داخلی راستوں پر موجود ہے۔ ریڈزون میں داخلے کیلئے گاڑیوں کی لمبی قطاروں کے باعث لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔

پی ڈی ایم قیادت کی طرف سے کارکنان کو سرینا چوک پہنچنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کوئی بھی قافلہ متبادل کوئی روٹ اختیار نہ کرے۔ ڈپٹی جنرل سیکریٹری جے یو آئی کے مطابق تمام قافلے سرینگر ہائی وے سے سرینا چوک پہنچیں۔

ذرائع کے مطابق اسٹیج کی تیاری کے لیے کنٹینر بھی ریڈ زون کے قریب پہنچا دیا گیا ہے۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے پانچوں راستوں پرکارکن موجود ہیں۔

شاہراہ دستور پرموجود نمائندہ آج نیوز نے بتایا کہ ریڈ زون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، پولیس ، ایف سی کے علاوہ رینجرز اور لیڈی پولیس کی بڑی تعداد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تعینات کی گئی ہے۔ شاہراہ دستور پر عام عوام سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار موجود ہیں۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نمازظہر سے پہلے تمام انتظامات کا جائزہ لیں گےاور وہی دھرنے کی جگہ کا تعین کریں گے۔

کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ شاہراہِ دستور پر آج جلسہ ہوگا جس کے دوران قیادت آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دے گی۔ جلسے سے تمام پی ڈی ایم رہنما خطاب کریںگے۔

اسسٹنٹ کمشنراسلام آباد نے ریڈ زون میں سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ہے، وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کے علاوہ آرٹیکل 245 بھی نافذ ہے اور تمام سرکاری عمارتوں کے باہر فوجی دستے بھی تعینات ہیں۔

کراچی، کوئٹہ، بنوں اور کرک سمیت ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔ مریم نواز پی ڈی ایم کے دھرنے میں ن لیگ کی نمائندگی کریں گی، ن لیگ کا قافلہ ٹھوکر نیاز بیگ سے اسلام آباد روانہ ہوچکا ہے، پیپلزپارٹی نے بھی احتجاج میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے، جب کہ عوامی نیشنل پارٹی بھی احتجاج میں بھرپور شرکت کرے گی۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مولانا فضل الرحمان سے سپریم کورٹ کے باہر دھرنے سے متعلق متبادل مقام پر دوبارہ مشاورت کی تھی، جس میں پی ڈی ایم سربراہ نے یقین دلایا تھا کہ دھرنے میں کسی قسم کی شرانگیزی نہیں ہوگی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے بھی مولانا فضل الرحمان کو مقام تبدیل کرلینے کا پیغام بھجوایا جاچکا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اعلان کرچکے ہیں، فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہوگا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

پی ڈی ایم کے دھرنے میں ن لیگ کی نمائندگی پارٹی کی سینیئرنائب صدر مریم نواز کریں گی۔

دوسری جانب گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثناللہ خان، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ حکومتی اتحاد فیصلے کے مطابق کل سپریم کورٹ کے خلاف دھرنا دے گا۔ جگہ کا تعین پیر کی صبح تک ہو جائے گا۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کی جگہ کا تعین تمام پارٹی کے سربراہان کی موجودگی میں پی ڈی ایم اجلاس میں ہوا تھا۔ البتہ اب صبح (آج ) تک مکمل مشاورت کے بعد تعین کریں گے کہ دھرنا کہاں ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اعلان کر چکے ہیں، فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہوگا، ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوچکے ہیں، کارکنان پُرامن ہیں اور پُرامن احتجاج ہوگا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہمارے کارکنان ایک گملہ یا پودا بھی نہیں توڑیں گے، ہم پُرامن لوگ ہیں۔

ریڈ زون کہاں تک ہے؟
واضح رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاؤس، دفترخارجہ سمیت اہم بلڈنگز ریڈ زون میں ہیں۔ عموماً شاہرہ دستور کو حساس مقامات کے باعث ریڈ زون میں گنا جاتا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے وقت ریڈ زون کو زیرو پوائنٹ تک توسیع دے دی گئی تھی۔انتہائی حساس مقامات ہونے کے باعث ایف فائیو سیکٹر کو ریڈ زون قرار دیا جاتا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کی حکومت گرنے کے بعد احتجاج کا سلسلہ بڑھا تو ریڈ زون میں بھی توسیع کر دی گئی تھی۔ ریڈ زون کی حدود جی سیون اور زیرو پوائنٹ تک بڑھائی گئی تھی۔

نقشے کے مطابق ریڈ زون میں جو اضافی سیکٹرشامل کیے گئے ہیں ان میں ایف 7، جی 6، جی 7، ای 7 شامل ہیں۔ بلیو ایریا، پمز اورزیروپوائنٹ بھی اب ریڈ زون کا حصہ ہیں۔

اس سے قبل ریڈ زون ایف 5 اور جی 5 تک تھا, جبکہ پرانے ریڈ زون میں پارلیمنٹ کی عمارت، ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتیں تھیں۔

خیال رہے کہ ریڈ ژون میں دفعہ 144 نافذ ہے، قوانین کے تحت ریڈ زون میں داخلہ محدود ہوتا ہے اور اس علاقے میں مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاتی۔

’مشاورت کے بعد بتاؤں گا‘
ملاقات کے بعد اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم نے پیر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ اس مظاہرے کے حوالے سے ایجنسی نے جو معلومات دیں وہ بڑی الارمنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج میں لوگ بڑی تعداد میں آئیں گے، چیف جسٹس کے رویہ کی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے، تین رکنی بینچ کے فیصلوں کے خلاف بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ موجودہ فیصلوں کے بعد سپریم کورٹ کی مورل اتھارٹی کمزور ہوگئی۔ لوگوں کے دلوں میں عزت کم ہوگئی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اندیشہ ہے احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور میں ہوا تو سنبھالنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے وزیراعظم سے بات چیت کی اور ان کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے اور ان سے عرض کی، مولانا نے کہا کہ آپ کو مشاورت کرکے آگاہ کروں گا۔ اب رات دس بجے دوبارہ ملاقات ہے۔

عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آپ نے 7 ارب کی پراپرٹی حاصل کی، اس ٹرسٹ میں آپ اور آپ کی اہلیہ کے علاوہ کوئی تیسرا ٹرسٹی نہیں، رقم قومی خزانے میں آنی تھی لیکن جیبوں میں چلی گئی، بتایا جائے آپ نے 458 اور 240 کینال کی جگہ کس مقصد کے لیے حاصل کی؟

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے احتجاج پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور واقعہ میں سیکیورٹی اہلکاروں کو ہٹا لیا گیا تھا، سوچا گیا کہ عوام ہیں احتجاج کرکے چلے جائیں گے لیکن یہ ادراک نہیں تھا کہ یہ دہشتگرد ہیں اور تربیت یافتہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دوبارہ پکڑے جائیں گے تو ان کے ٹیسٹ ہوں گے۔

وزیرداخلہ کے مطابق ایم ایم عالم کا جہاز قوم کے لئے فخر کا باعث تھا، اس کو آگ لگانے کا کیا جواز بنتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ واقعات عمران خان کی نفرت کی سیاست کا ایک ٹریلر ہیں ان کی ٹیلی فون کالز، آڈیوز، وڈیوز موجود ہیں، ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کیا جائے گا، ثبوت عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے