وزیراعظم شہباز شریف نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘ منگل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’تحقیقات کے دوران کسی بے گناہ کو تنگ نہیں کریں گے اور کسی گناہ گار کو چھوڑا نہیں جائے گا۔‘ ’9 مئی کے واقعات سے ہمارے سر شرم سے جُھک گئے ہیں، ان واقعات کے ذمہ داروں کو ہر صورت کٹہرے میں لانا ہوگا۔‘ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ ’میں نے پرتشدد واقعات کے بعد 72 گھنٹوں میں ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا تھا۔‘ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ختم ہوگیا ہے، اجلاس میں ملک کی مجموعی سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
حکام کے مطابق اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ، وفاقی وزرا اور دیگر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات پر بریفنگ دی۔ اس سے قبل پیر کو پاکستان کی سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔‘
کانفرنس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے ایک زبردست ردعمل کی طرف اکسایا جا سکے۔‘ آئی ایس آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’فورم نے فوجی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک اور اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔‘
’کمانڈروں نے ان افسوس ناک اور ناقابل قبول واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے دکھ اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔‘ آئی ایس پی آر کے مطابق ’کانفرنس میں گذشتہ دنوں کے دوران امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا جسے ایک سیاسی جماعت کی قیادت نے محض اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کیا۔‘ ’فورم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ کسی بھی حلقے کی جانب سے قیامِ امن و امان کے لیے رکاوٹ ڈالنے والوں سےآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘