پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینیئر نائب صدر اور کراچی سے رُکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ ’چھ روز پہلے پارٹی میں بات ہو رہی تھی کہ عمران خان کو کچھ ہوا تو جی کیو ایچ جائیں گے۔‘انہوں نے کہا کہ فوج کے خلاف جانے کا کوئی جواز نہیں۔ ’میرا کوئی ووٹ بینک نہیں، ووٹرز نے عمران خان کے نام پر مجھے منتخب کیا مگر اب اس جماعت میں نہیں رہ سکتا۔‘ محمود مولوی نے نو مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جو شخص میرے بچوں کو بھڑکا رہا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے۔‘ اُن کا کہنا تھا کہ ہر چیز عمران خان نہیں کرتے یہ سیاسی جماعت ہے۔ ’میں الیکشن خالد مقبول کے خلاف لڑ رہا تھا مگر میں نے اُن کے بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا۔‘ محمود مولوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کراچی میں دوران میٹنگ یہ بات کی گئی کہ اگر عمران خان گرفتار ہوتے ہیں تو جی ایچ کیو پر احتجاج کیا جائے۔ ’میں نے اس وقت کہا کہ اگر ایسا ہوا تو ہم خانہ جنگی کی طرف جائیں گے۔‘ پی ٹی آئی کے ایم این اے نے کہا کہ ’ایسی بات نہیں کروں گا کہ فلاں جماعت پر پابندی لگائیں۔ سیاست میں آنے سے قبل میرا اپنا کاروبار اور زمینیں تھیں۔‘ محمود مولوی کراچی کے حلقہ این اے 245 سے رُکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ وہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال پر خالی ہونے والی نشست پر ضمنی الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔ محمود مولوی کو پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کبھی نہیں سوچا تھا اپنے ہی اداروں سے لڑنا پڑے گا۔ قومی اسمبلی کی رکنیت پارٹی کی امانت ہے، وہاں سے بھی جلد استعفیٰ دے دوں گا۔ ابھی کسی سیاسی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا۔‘