انڈیا کی انسداد دہشت گردی کے لیے کام کرنے والی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کشمیری رہنما یاسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کرانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق این آئی اے نے ٹرائل کورٹ کے سامنے یاسین ملک کے لیے سزائے موت کی درخواست کی تھی لیکن اسے مسترد کرتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔دہلی ہائی کورٹ کا جسٹس سدھارتھ مریدول اور جسٹس تلونت سنگھ پر مشتمل دو رکنی بینچ پیر کو این آئی اے کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
گزشتہ برس 25 مئی کو انڈین عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ انہیں دہشت گردی کی مالی معاونت کے علاوہ دہشت گرد کارروائیاں کرنے، دہشت گرد تنظیم کا حصہ بننے اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔ یاسین ملک نے کیس کے ٹرائلز کے دوران نے ان الزامات پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ علیحدگی پسند کشمیری رہنما کو انڈین پینل کوڈ کی سیکشن 121 (ریاست کے خلاف جنگ کو فروغ دینے) کے جرم میں عمر قید سنائی گئی۔
یاسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید کی سزا سمیت دیگر 10 جرائم میں 10 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی اور فوری طور پر ان سزاؤں کے اطلاق کا حکم دیا گیا۔ یاسین ملک کو اپریل 2019 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے دو برس پرانے ’دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے لیے فنڈنگ‘ کے ایک کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔ وہ اس سے قبل مارچ سے ہی پپلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید تھے۔
علاوہ ازیں ان پر 1990 میں چار انڈین ایئرفورس کے افسران کو قتل کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے جس میں ان کے ساتھ سات دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا۔ 1995 میں اس کیس میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے سٹے آرڈر جاری کیا تھا جسے اپریل 2019 میں اسی عدالت نے ختم کر دیا تھا۔یاسین ملک پر ایک الزام یہ بھی عائد کیا گیا کہ انہوں نے 1989 میں انڈیا کے زِیرانتظام کشمیر کے سابق وزیراعلٰی مفتی محمد سعید کی بیٹی ربیعہ سعید کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
یاسین ملک کون ہیں؟
یاسین ملک انڈین زیرانتظام کشمیر کے معروف آزادی پسند لیڈر اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین ہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پاکستان اور انڈیا کے درمیان منقسم ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی اور وحدت کی علمبردار ہے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ایک زائد دھڑے انڈیا اور پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی سرگرم ہیں۔ یاسین ملک اپنے نوجوانی کے دور سے ہی آزادی پسند سیاست میں سرگرم ہو گئے تھے۔ انہیں کئی بار قید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ نوے کی دہائی کے وسط تک یسین ملک کی جماعت انڈیا کے خلاف مسلح کاررائیوں کو درست سمجھتی تھی تاہم 1994 میں اس جماعت نے عدم تشدد پر مبنی سیاسی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں یاسین ملک نے انڈین زیرانتظام کشمیر میں ایک دستخطی مہم بھی چلائی تھی۔پاکستان میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب انڈیا کی واجپائی سرکار سے کشمیر کے معاملے پر بات چیت کا اغاز ہوا تو یاسین ملک دیگر کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ پاکستان کے دورے پر بھی آئے تھے اور ان کا پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھرپور استقبال کیا گیا تھا۔