بولی وڈ کے لیجنڈری اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو برا اور غلط سمجھنا فیشن بن چکا، اسلام سے نفرت انتہا کی حد تک پہنچ چکی اور حکومت مذہب کارڈ کے استعمال کے پروپیگنڈا میں کامیاب ہوگئی۔ نصیر الدین شاہ پہلے بھی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مسلم اور اسلام مخالف پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرتے آئے ہیں اور انہیں ان چند معروف مسلم شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر کھل کر باتیں کرتے ہیں۔ نصیر الدین شاہ نے ’انڈین ایکسپریس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر سیکولر ملک کا دعویٰ کرنے والے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازش، مظالم اور ان کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈا پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کل کے بھارت میں پڑھے لکھے اور سیکولر افراد کی جانب سے بھی مسلمانوں سے نفرت کرنا اور انہیں غلط سمجھنا حیران کن بات ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت فیشن بن چکا ہے۔ نصیر الدین شاہ کے مطابق بھارتی حکمران جماعت منصوبے کے تحت مذہب کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے اور ابھی تک حکومت کی سازش کامیاب دکھائی دیتی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ مذکورہ سازش کب تک کامیاب رہتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھارت اپنا سیکولر تشخص بحال کرنے کی کوشش کرے گا۔ نصیر الدین شاہ نے بھارتی الیکشن کمیشن کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ وہ بھارت کے سیکولرزم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن وہ بھی وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے دیگر ارکان کو کچھ نہیں کہہ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب کو سیاست اور سماج میں استعمال کرنے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی شکست سے دوچار ہیں لیکن ان کا پروپیگنڈا ابھی تک کام کر رہا ہے اور اس وقت بھارت میں اسلام سے نفرت اور دشمنی انتہا کی حد تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس طرح نریندر مودی یا دیگر ہندو سیاست دان مذہب کا استعمال کرتے ہیں، اسی طرح اگر کوئی مسلمان سیاست دان اللہ اکبر کا نعرہ لگائے تو کیا ہوگا؟ لیجنڈری اداکار نے اس بات پر اظہار افسوس کیا کہ بھارت کے پڑھے لکھے اور سیکولر ذہنیت کے مالک لوگ بھی حکومتی پروپیگنڈے کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ بھی مسلمانوں سے نفرت کو فیشن کے طور پر استعمال کرتے اور دیکھتے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایک دن بھارت میں دوبارہ سیکولر ذہنیت کی پرچار ہوگی اور لوگ اپنا اصل تشخص بحال کرنے میں کردار ادا کریں گے۔