پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے درآمد کیے گئے خام تیل کی ادائیگی چین کی کرنسی میں کی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو کراچی کی بندرگاہ پر روس کے جہاز سے تیل منتقل کیا جا رہا ہے اور ایسے میں پیٹرولیم کے وزیر کے بیان کو پاکستان کی پالیسی میں ایک کلیدی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس کی برآمدات زیادہ تر ڈالر میں ہوتی ہیں۔رعایتی نرخوں پر ملنے والے روس کے تیل کا پہلا جہاز اتوار کو کراچی کی بندرگاہ پہنچا۔ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تیل کی خریداری کا معاہدہ حال ہی میں کیا گیا تھا۔
روئٹرز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے معاہدے کی کمرشل تفصیلات نہیں بتائیں جس میں تیل کی قیمت اور پاکستان کو ملنے والی رعایت شامل ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تیل کی مختلف مصنوعات کو ملا کر دیکھا ہے اور کسی بھی طرح یہ نہیں نظر آیا کہ اس خام تیل کو صاف کرنے سے نقصان ہو گا۔‘ مصدق ملک نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ کاروباری لحاظ سے یہ سود مند ہے۔
‘ اتوار کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا تھا کہ 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار 142 میٹرک ٹن تیل موجود ہے۔ روس کے تیل بردار جہاز کے پاکستان پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت نے قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔ شیباز شریف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’میں نے اپنی قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی پہلی خام تیل کی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’آج کا دن تاریخ میں ایک تاریخی تبدیلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ ہم نے خوشحالی، معاشی ترقی، توانائی سلامتی اور کم لاگت ایندھن کی فراہمی کی طرف آج پہلا اور انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔ روس سے پاکستان آنے والی تاریخ میں خام تیل کی یہ پہلی کھیپ ہے اور یہ روس اور پاکستان کے مابین تعلقات کے ایک نئے باب کی شروعات ہے۔ اس موقع پر میں ان تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہتا ہوں جو اس قومی اقدام کی تکمیل میں شریک رہے اور روس سے خام تیل کی درآمد کے وعدے کو حقیقت میں بدلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔‘