امریکی اور کینیڈین حکام نے ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ آبدوز کی تلاش کا آپریشن تیز کر دیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آبدوز میں پانچ افراد کے لیے آکسیجن کی سپلائی ختم ہونے میں صرف چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ دوسری جانب کوسٹ گارڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی ’پُرامید‘ ہیں لیکن ان کو ابھی تک آبدوز کو تلاش کرنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔امریکی کوسٹ گارڈ کے کیپٹن جیمی فریڈرک نے کہا کہ ’کبھی کبھی آپ ایسی پوزیشن میں ہوتے ہیں جہاں آپ کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں لیکن ہم ابھی تک اس طرف نہیں پہنچے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک سرچ اینڈ ریسکیو مشن ہے، سو فیصد۔‘ اس آپریشن میں کینیڈا کی فضائیہ، کوسٹ گارڈ کے بحری جہازوں اور ٹیلی گائیڈڈ روبوٹس نے حصہ لیا ہے۔ منگل کو ریسکیو ورکرز کو شمالی بحراوقیانوس میں آوازیں سنائی دی تھیں لیکن یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کس چیز کی آوازیں ہیں۔
کینیڈین اخبار ’دی سٹار‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے شعبہ بائیولوجی کے پروفیسر بِل ملسن نے کہا کہ ’عام طور پر پانچ منٹ تک آکسیجن نہ ملنے پر انسان بے ہوش ہو جاتا ہے اور 10 منٹ یا اس سے زیادہ دیر آکسیجن نہ ملنے سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔ سب کی طرح میں بھی امید کر رہا ہوں کہ وہ انہیں وقت پر تلاش کر لیں گے اور انہیں سطح زمین پر واپس لے آئیں گے۔‘ اتوار کو ٹائٹن آبدوز کا رابطہ بحری جہاز پولر پرنس سے سفر شروع کرنے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ کے بعد منقطع ہوا تھا۔ ٹائی ٹینک کا ملبہ کینیڈا کے قریب سینٹ جانز نیو فاؤنڈ لینڈ سے تقریباً 400 میل پر زیر سمندر موجود ہے۔
آبدوز ٹائٹن میں اس کے پائلٹ اور سی ای او سمیت تین سیاح سوار ہیں جن میں دو پاکستانی نژاد برطانوی بھی ہیں۔ اس سیاحتی مہم کا فی کس کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہے۔ اوشن گیٹ ایکسپڈیشنز نامی ادارہ سیاحوں کو سمندر کی تہہ میں ٹائی ٹینک کے ملبے کا نظارہ کرنے کے لیے لے جاتا ہے۔