پاکستان میں ڈالر کی قیمت ایک روز کم ہونے کے بعد دوبارہ بڑھنا شروع ہوگئی، بدھ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں تقریباً دو روپے کا اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 97 پیسے اضافے کے بعد ایک بار پھر 277 روپے کی سطح پر بند ہوا۔معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدہ طے ہونے کی خبروں کا اثر عید کی تعطیلات کے بعد پہلے روز دیکھنے میں آیا تھا۔ ’امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں 5 سے 6 روپے کی کمی ہوگی لیکن دوران ٹریڈ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 10 روپے سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔‘ اسی طرح اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 20 روپے تک سستا ہوا، آج بدھ کو مارکیٹ میں کریکشن دیکھی جارہی ہے اور ایک بار پھر ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت مستحکم رکھنے کے لیے ایک مضبوط پالیسی لانا ہوگی تاکہ مارکیٹ کے روز کے اتار چڑھاؤ کا سلسلہ تھم سکے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بدھ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1 روپے 97 پیسے اضافے کے ساتھ 277 روپے 41 پیسے ہوگئی ہے۔ اس سے قبل منگل کو مارکیٹ کے اختتام پر ڈالر 275 روپے 44 پیسے کی سطح پر تھا۔ معاشی امور کے ماہر سینیئر صحافی وکیل الرحمان کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ کی وجہ ملک کی کمزور معاشی صورت حال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کی کرنسی اور سٹاک مارکیٹ خبروں کے حساب سے ٹریڈ کرتی ہے۔
’اگر مارکیٹ میں اچھی خبریں گردش کرتی ہیں تو بازار مثبت نظر آتا ہے اور اگر منفی خبروں کا زور ہو تو مارکیٹ منفی سمت میں ٹریڈ کرتی نظر آتی ہے۔‘ ان کے مطابق اسی طرح آئی ایم ایف سے معاہدے کی خبروں کے بعد انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں تیزی سے ڈالر کی قیمت نیچی آئی اور ایک روز میں وہ سلسلہ تھم گیا اور آج ڈالر تقریباً دو روپے مہنگا ہوگیا۔ وکیل الرحمان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں ایک مضبوط اور دیرپا معاشی پالیسی لانے کی ضرورت ہے جس میں سرمایہ کار کو بھی پتا ہو کہ اس کی سرمایہ کاری محفوظ ہے۔ ’اگر ایک پالیسی کے تحت معیشت کو چلانے کی کوشش کی جائے گی تو ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کا سلسلہ بھی رک سکے گا۔‘ انہوں نے بتایا کہ اس وقت کئی سرمایہ کار کرنسی مارکیٹ میں اُتر چکے ہیں جو ڈالر کی خریدوفروخت کررہے ہیں جس سے نہ صرف مارکیٹ کا توازن بگڑ رہا ہے بلکہ ڈالر کی طلب و رسد میں فرق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع خور پیسے کما رہے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں دو روپے کے قریب اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی قیمت کو مستحکم رکھنے کے لیے اس کی سمگلنگ سمیت غیر قانونی خریدوفروخت کے سلسلے کو روکنا ہوگا۔ ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کے کچھ ایسے اقدامات ہیں جس سے ڈالر کی غیر قانونی خریدوفروخت میں کمی ضرور آئی ہے لیکن اب بھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ’اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے پر بھی توجہ دینا ہوگی تاکہ ملک میں آمدنی کی مد میں ڈالر آئیں۔