انڈیا کی جانب سے اُجھ بیراج (دریائے راوی) میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا جس کے باعث جسر کے مقام کم نوعیت کا سیلاب متوقع ہے۔ پاکستان میں قدرتی آفات کے نقصانات سے نمٹنے والی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) نے منگل کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’گزشتہ برس بھی انڈیا نے دریائے راوی میں ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔‘پاکستان کمیشن انڈس واٹر کے حوالے سے جاری کیے گئے اس بیان کے مطابق ’گزشتہ برس چھوڑے گئے پانی کا ایک تہائی یعنی 60 ہزار کیوسک پانی جسر تک پہنچا تھا جس کے بعد پانی کا بہاؤ تیر ہو گیا تھا۔ این ڈی ایم اے کے مطابق ’اگلے 20 سے 24 گھنٹوں میں تقریباً 65 ہزار کیوسک پانی جسر تک پہنچ سکتا ہے جس کے بعد کم نوعیت کی سیلابی کفیت متوقع ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔ تاہم کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہے۔ اس دوران شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کی سنیچر کو کی گئی پیشگوئی کے مطابق 8 اور 9 جولائی کے دوران موسلادھار بارش کے باعث گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، بہاول نگر اور اوکاڑہ) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح زیریں سندھ (ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، نگرپارکر، اسلام کوٹ، مِٹھی، پڈعیدن، چھور، حید رآباد، جامشورو اور کراچی) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ ’بارشوں کے باعث مری، گلیات، کشمی، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔‘ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسلادھاربارش کے باعث کشمیر، ڈیرہ غازی خان، کوہلو، سبی اور بارکھان کے پہاڑی علاقوں اور ملحق برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خطرہ ہے۔ سنیچر کو محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، شمالی بلوچستان، زیریں سندھ، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش بھی ریکارڈ کی گئی۔