وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ ’لوگوں کو معاہدوں کے تحت بیرونِ ملک بھیجوا رہے ہیں ناکہ وہ خود جا رہے ہیں۔‘ بدھ کو دورہ پشاور میں او پی ایف ریجنل آفس پشاور کے افسران اور فوکل پرسنز سے الگ الگ میٹنگز میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اب تک تقریباً سولہ ممالک کے ساتھ روزگار کے سلسلے میں ایم او یوز سائن کرچکے ہیں۔ کچھ کے ساتھ مزید معاہدے زیر غور ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ غیر قانونی راستہ اختیار کرنے سے نہ صرف پیسوں کا ضیاع ہورہا ہے بلکہ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس سے ملک کی بہت بڑی بدنامی بھی ہو رہی ہے۔‘وفاقی وزیر نے کہا کہ ’تعلیم و ہنر کے بغیر ملکی ترقی مشکل نہیں ناممکن نظر آرہی ہے۔ معدنیات کی شعبہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو آئی ایل او کے معیار کے حقوق دینے کے کوششیں کررہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے سکولوں کے حوالے سے متعلقہ اہلکاروں کو سٹاف کی کمی اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ہدایات بھی جاری کیں۔ سرپرائز فسلیٹیشن سنٹر ہونا چاہیے جہاں پر ساری سہولیات فراہم کرنی چاہیں۔‘ ریجنل ڈائریکٹر نے وفاقی وزیر کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ ’او پی ایف ریجنل آفس خیبرپختونخوا کو اب تک کُل 151 شکایات موصول ہوچکی ہیں جن میں 114 اب تک حل ہوچکی ہیں۔ زیادہ تر شکایات زمینوں اور امن و امان کے حوالے سے تھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’اوورسیز کے حوالے لوگوں میں آگاہی کی ضرورت ہے۔ او پی ایف سکولوں میں سٹاف کی کمی کو ہر صورت پوری کی جائیں گی۔ نارتھ اور ساؤتھ وزیرستان میں او پی ایف سکولز کھول دیے جائیں گے۔‘ ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ’تاریخ میں پہلی بار وزارتِ اوورسیز و ایچ آر ڈی کے بھرپور تعاون سے چار سال کے زیرِ التوا فنڈز کلیئر کیے جاچکے ہیں۔ سال 2022-23 میں 3399 طلبا وطالبات کو 794.86 ملین کی تعلیمی وظائف، 644 افراد کو 122.8 ملین کی میرج گرانٹس اور 130 افراد کو 73.7 ملین کی ڈیتھ گرانٹس فراہم کرچکے ہیں۔‘