اوٹاوا : کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسرائیل کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اپنے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو کو ملک میں مدعو کرنے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کی جانے والی بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے خلاف کینیڈا کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ کینیڈین وزیر اعظم نے کہا کہ ہم مقبوضہ مغربی کنارے میں امن کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ تشدد پورے خطے کے لوگوں کے لئے مشکل ہے، کینیڈا کا ایک دیرینہ موقف ہے کہ آبادکاری کا عمل غیر قانونی ہے اور ہمیں اس کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا اسرائیل کا ثابت قدم دوست ہے مگر دونوں ممالک کے درمیان اختلاف رائے ہے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں مغربی کنارے میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے جس کے نتیجے میں اس سال اب تک مقبوضہ علاقوں میں کم از کم 177 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے آبادکاری کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ کیا ہے اور ان چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے پر زور دیا ہے جو اسرائیلی قانون کے تحت غیر قانونی تھیں۔ خیال رہے کہ کینیڈا اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے لیکن امریکا کے برعکس اس نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل نہیں کیا اور نہ ہی مشرقی یروشلم اور شام کی گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیلی علاقوں کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ ٹروڈو کا مزید کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے نئے منصوبے بارے بھی بہت فکر مند ہیں۔ یاد رہے کہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف اسرائیل میں کئی مہینوں سے بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے جبکہ صدر جو بائیڈن سمیت امریکی حکام نے بھی نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کی تجویز کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔