سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے نئے کاروبار کے لیے کمپنی رجسٹریشن کروانے کے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کر دیا ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ڈیجیٹلائزیشن کا عمل اب مکمل طور پر خودکار ہوچکا ہے جس میں نوجوانوں نے بڑے پیمانے پر آئی ٹی سروسز سیکٹر میں کمپنیاں بغیر کسی مدد کے خود ہی رجسٹر کروائی ہیں۔ حارث احمد کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے شعبے میں بڑے عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ اپنے کام کو وسعت دینے کے لیے انہوں نے حال ہی میں اپنی کمپنی رجسٹر کروائی ہے۔ اور اس کے لیے انہیں نہ تو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے دفتر جانا پڑا اور نہ ہی کسی وکیل یا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو فیس ادا کرنا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میرا خواب تھا کہ میں میری اپنی کمپنی ہو اور اب تین سالوں کے بعد مجھے لگ رہا تھا کہ میں ایسی جگہ پہنچ چکا ہوں جہاں اب مجھے کمپنی بنا لینی چاہیے۔ اس کے لیے میں نے ادھر ادھر رابطہ کیا تو مجھے پتا لگا کہ اب تو سب کچھ آن لائن ہو جاتا ہے۔‘ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کمپنی کی ان کارپوریشن کے لیے صرف کامن سینس چاہیے۔ تو اس کے بعد میں نے ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر جا کر رجسٹریشن کا عمل مکمل کیا۔ چند دن میں میری کمپنی رجسٹر ہوگئی۔ اب میں ایک کمپنی کا مالک ہوں جو سروسز کے شعبے میں رجسٹرڈ ہے۔‘ کچھ ایسی ہی کہانی محمد جنید کی ہے جنہوں نے آئی ٹی کے شعبے میں اپنی کمپنی حال ہی میں رجسٹر کروائی ہے۔ تاہم انہیں فارم بھرتے ہوئے کچھ دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا ’ویسے تو سب آسان ہے، لیکن پھر بھی جب آپ نے ڈائریکٹرز اور ان کے شیئرز سے متعلق معلومات دینی ہوتی ہیں تو اگر آپ کا پہلے ذاتی کاروبار کا تجربہ نہ ہو تو تھوڑی مشکل ہوتی ہے۔ میں نے اپنے ایک وکیل دوست سے تھوڑی سے رہنمائی احتیاط کے طور پر لی تھی، خاص طور پر پیڈ اپ کیپیٹل اور شیئر ہولڈرز کی تفصیلات بھرتے ہوئے باقی سب کام آسان تھا۔‘
دہائیوں سے کارپوریٹ وکالت سے وابستہ سینیئر وکیل عثمان خان کہتے ہیں کہ ’یہ کام تو اب بہت آسان ہو گیا۔ اپ گھر بیٹھے ایس ای سی پی ویب سائٹ پر سب سے پہلے آپ کو اپنا اکاؤنٹ کھولنا پڑتا ہے۔ ایک لاگ ان اور پاس ورڈ آپ کو مل جاتا ہے اس کے بعد ویب سائٹ ہی آپ کو ساتھ ساتھ گائیڈ کر رہی ہوتی ہے کہ کیا کیا دستاویزات ضروری ہیں، اور دستاویزات آپ کو ساتھ ساتھ اپ لوڈ کرنی ہوتی ہیں۔‘ ایس ای سی پی کے رولز کے مطابق کمپنی رجسٹریشن کے لیے سب سے پہلے آپ کو کمپنی کا نام منتخب کرنا ہوتا ہے۔ ایڈووکیٹ رائے رضوان علی کے مطابق ’جیسے ہی آپ کمپنی کا نام رکھ لیتے ہیں تو اگلے 60 دن تک وہ نام ریزرو ہو جاتا ہے۔ اس دوران آپ کو کمپنی رجسٹریشن کا سارا عمل مکمل کرنا ہوتا ہے۔ تمام دستاویزات پی ڈی ایف فارمیٹ میں لگانا ہوتی ہیں۔ اگر آپ ساٹھ دن کے اندر رجسٹریشن کا عمل مکمل نہیں کرتے تو ایس ای سی پی آپ کے تجویز کردہ نام کی ریزویشن کو ہٹا دیتا ہے۔ یعنی وہ نام اب کوئی دوسرا بھی استعمال کر سکتا ہے۔‘ موجودہ ڈیجیٹل رجسٹریشن کے عمل میں دستاویزات کی تکمیل کے بعد آپ کمپیوٹرائزڈ چالان فارم حاصل کر لیتے ہیں اور کریڈٹ کارڈ یا کسی بھی آن لائن طریقے سے آپ رجسٹریشن فیس بھی بھر سکتے ہیں۔
رضوان علی کہتے ہیں کہ ’لوگوں کو آن لائن رجسٹریشن کی ترغیب دینے کے لیے ایس ای سی پی نے کمپنی رجسٹریشن فیس کی مد میں 25 فیصد ڈسکاؤنٹ دے رکھا ہے۔ اس لیے بھی لوگوں کو فائدہ محسوس ہوتا ہے۔ کیونکہ اگر پیڈ کیپیٹل کی رقم بہت زیادہ ہے تو اس کی رجسٹریشن فیس بھی زیادہ ہو گی۔ 10 لاکھ سے کم کیپیٹل کی فیس البتہ زیادہ نہیں ہے۔‘ایس ای سی پی کی دستاویزات کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران آن لائن کمپنیز کی رجسٹریشن میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جو کہ حالیہ سالوں اچھی شرح ہے۔ اس اضافے کے بعد ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل تعداد ایک لاکھ 96 ہزار 805 ہو گئی ہے۔ جبکہ کل ادا شدہ سرمائے کا تخمینہ 636 ارب روپے تک ہو گیا ہے۔ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان جو کمپنیوں کی رجسٹریشن کا نگران ادارہ ہے، کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان میں نئی 27 ہزار 746 کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، جبکہ ان میں سے ڈیڑھ ہزار کمپنیوں کی رجسٹریشن بیرون ملک سے آن لائن ہوئی۔ جو کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں ان میں پہلے نمبر پر ریئل سٹیٹ، دوسرے نمبر پر سروسز سیکٹر سے آئی ٹی اور تیسرے نمبر پر تجارت کا شعبہ ہے۔